اسلام آباد: سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کو بلے کا انتخابی نشان نہ دینے کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔
تفصیلی فیصلہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے 38 صفحات پر تحریر کیا، تفصیلی فیصلے کا آغاز ایک سیاسی جماعت کے بانیوں میں سے ایک کا حوالہ دے کر شروع کیا گیا۔
سپریم کورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن کی اپیل منظور کرتے ہوئے پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جاتا ہے، الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو متعدد شوکاز نوٹس جاری کئے، تحریک انصاف نے انٹرا پارٹی انتخابات میں اپنے ہی ممبران کو لاعلم رکھا، قانون کے مطابق پی ٹی آئی کو بلے کا انتخابی نشان نہیں دیا جاسکتا۔
سپریم کورٹ نے فیصلے میں مزید لکھا کہ الیکشن ایکٹ کے مطابق الیکشن کمیشن سیاسی جماعت سے انتخابی نشان واپس لے سکتا ہے، انٹرا پارٹی انتخابات نہ کرانے پر انتخابی نشان واپس لیا جاسکتا ہے، الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو انتخابات کا ایک اور موقع دیا تھا۔
فیصلے میں لکھا گیا پی ٹی آئی کے 14 ممبران نے شکایت کی کہ انہیں الیکشن کا موقع نہیں دیا گیا، پی ٹی آئی کو بلے سے محروم کرنے کی ساری ذمہ داری پارٹی معاملات چلانے والوں پر ہے، ذمہ داری ان پر ہے جو پارٹی میں جمہوریت نہیں چاہتے، کسی جماعت کو معمولی بے ضابطگی پر انتخابی نشان سے محروم نہیں کرنا چاہئے۔
فیصلے میں کہا گیا انٹراپارٹی انتخابات کا نہ ہونا آئین و قانون کی بڑی خلاف ورزی ہے۔