کراچی: صدر مملکت عارف علوی کے بیٹے نے پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ امیدوار خرم شیر زمان کے مقابلے میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 241 سے بطور آزاد امیدوار الیکشن لڑنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
تحریک انصاف کراچی میں ٹکٹوں کی تقسیم پر پارٹی مختلف دھڑوں میں تقسیم ہوگئی اور کارکنان نے دو ٹوک انداز میں امیدواروں کو ٹکٹ دینے پر احتجاج کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ مشکل حالات جو پارٹی کے ساتھ کھڑا رہا اس کو ٹکٹ دیا جائے۔
تحریک انصاف کی جانب سے پارٹی رہنما اور سابق اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ کے گھر میں تین ٹکٹیں دی گئیں، جن میں سے دو قومی اور ایک بھائی کو صوبائی اسمبلی کا ٹکٹ دیا گیا ہے۔
اس پر پارٹی کا رکنان کی جانب سے شدید تحظات کا اظہار کیا، جس پر پارٹی قیادت نے حلیم عادل شیخ کے بھائی نعیم شیخ سے صوبائی اسمبلی کی نشست پی ایس 123سے ٹکٹ واپس لے لیا۔
اس کے علاوہ پی ٹی آئی قیادت نے عارف علوی کے صاحبزادے عواب علوی کو بھی دستبردار ہونے کی ہدایت کی تاہم انہوں نے خرم شیرزمان کے مدمقابل آزاد حیثیت سے الیکشن لڑنے کا فیصلہ کرلیا ہے جس کی وجہ سے پارٹی میں شدید اختلافات پیدا ہوگئے ہیں۔
کچھ وکلا کے جا ری ٹکٹ پر کارکنان کی جانب سے شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا اور الزام عائد کیا ہے کہ حلیم عادل شیخ کے مقدمات کی پیروی مفت میں کر نے کا صلہ ٹکٹ کی صورت میں دیا گیا ہے۔
دوسری جانب سے کراچی کی قیادت شیر افضل مروت کی سیاسی سرگرمیوں سے ناخوش ہے اور انہوں نے اسلام آباد میں پارٹی قیادت سے مطالبہ کیا ہے کہ شیر افضل مروت کو فوری طور اسلام آباد طلب کیا جا ئے جس پر شیر افضل مروت نے قیادت کا فیصلہ مانے سے انکار کردیا ہے اور کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی جو ہدایت دیں گے بس اُس پر کام کروں گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کے کراچی میں مختلف دھڑوں میں تقسیم ہو گئی ہے جس کی وجہ سے قیادت کو مشکلات پیش آرہی ہیں۔ کرا چی میں ٹکٹوں کی تقسیم پر پارٹی کے سینئر رینماوں و کارکنان کی جانب سے شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا۔
تحریک انصاف کے ذرائع نے بتایاکہ حلیم عادل شیخ کے مقدمات کی مفت پیروی کرنے والے وکلا کو ٹکٹ بانٹے گئے ہیں جبکہ سابق اپوزیشن لیڈر اپنے گھر میں دو قومی اور ایک صوبائی اسمبلی کا ٹکٹ لے اڑے تھے تاہم پارٹی قیادت نے حلیم عادل کے ایک بھائی نعیم شیخ کا ٹکٹ واپس لے لیا۔
ذرائع نے بتایا کہ سابق صوبائی اسمبلی کے ممبر عدیل نے بھی اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے کہ جس نشست پر حلیم عادل شیخ این اے 238 سے کاغذات نامزدگی جمع کرا ئے وہ اس نشست سے قومی اسمبلی کا ٹکٹ چاہتے تھے جبکہ ذرائع کا کہنا ہے کہ پارٹی قیادت ان تمام لوگوں کو ٹکٹ دینے کا فیصلہ کیا ہے جنہوں نے مشکل وقت پارٹی کو نہیں چھوڑا ان تمام افراد کو ٹکت جا ری کئے۔
پی ٹی آئی ذرائع کے مطابق مشکل وقت میں عالمگیر خان، سیف الرحمن ،فہیم خان ، راجہ اظہر، ربستان خان ، جمال صدیقی ، آفتاب جہانگیر سمیت دیگر شامل ہے جبکہ کراچی میں حلقہ این اے 241 پر تحریک انصاف نے خرم شیرزمان کو ٹکٹ جا ری کیا جو 9مئی کے واقعات کے بعد سے روپوش ہیں۔
صدر مملکت کے بیٹے عواب علی نے آزاد حیثیت سے این اے 241پر الیکشن لڑنے کا تاحال فیصلہ کیا ہوا ہے۔
پی ٹی آئی ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی میں پارٹی اس وقت مختلف دھڑوں میں تقسیم ہوگئی ہے، ایک گروپ حلیم عادل شیخ کی قیادت میں کام کرنا نہیں چاہتا دوسرے گروپ کو ٹکٹوں کی تقسیم پر اعتراضات ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ کراچی کی ٹکٹوں پر دیگر شہروں سے آئی ہوئی شخصیات کو ٹکٹ جا ری کیا گیا اور مخلص کارکنان کو نظر انداز کیا گیا ہے۔
ترجمان تحریک انصاف کراچی نے اس صورتحال پر مؤقف دیتے ہو ئے کہا کہ پارٹی میں ٹکٹوں کی تقسیم پر رہنماؤں اور کارکنان کے تحفظات تھے جس کی پارٹی قیادت نے تحقیقات کی اور جائز تحفظات کو دور کر دیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کچھ ٹکٹوں میں ردوبدل کر دیا گیا تمام قومی و صوبائی اسمبلی کی ٹکٹ پارٹی کی مشاورت کے بعد جاری کئے گئے ہیں۔ جبکہ شیر افضل مروت پارٹی قیادت کی ہدایت پر کراچی سمیت سندھ بھر میں انتخابی مہم چلا رہے ہیں ان کے حوالے سے کوئی تحفظات نہیں، تحریک انصاف 8 فروری کو کراچی سمیت پورے ملک سے کلین سوئپ کرے گی۔