چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ 14 درخواست گزاروں کو الیکشن کیوں نہیں لڑنے دیا؟ بیرسٹر علی ظفر نے جواب دیا کہ کسی کو اعتراض ہے تو سول کورٹ چلا جائے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم جمہوریت کیساتھ کھڑے ہیں چاہے وہ گھر کے اندر ہو یا باہر ہو۔
بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ کوئی پٹواری انٹراپارٹی انتخابات کا فیصلہ نہیں کر سکتا کیونکہ اسے اختیار نہیں ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ کو سیاست چاہیے جمہوریت نہیں چاہیے، سیاست تو ہے ہی جمہوریت، آپ کہتے ہیں کہ انٹرا پارٹی الیکشن نہ کروانے پر الیکشن کمیشن 2 لاکھ جرمانہ کر سکتا ہے لیکن ساتھ ہی آپ کہتے ہیں باقی اختیار الیکشن کمیشن کے پاس نہیں۔
جسٹس مسرت ہلالی نے استفسار کیا کہ کوئی پارٹی الیکشن کرائے بغیر سرٹیفکیٹ دیدے تو کیا الیکشن کمیشن کچھ نہیں کر سکتا؟
بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ الیکشن ایکٹ میں پارٹی انتخابات کی شفافیت کا جائزہ لینے کا اختیار نہیں ہے، انتخابات نہ کرانے پر الیکشن کمیشن 2 لاکھ روپے تک جرمانہ کر سکتا ہے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ پی ٹی آئی انتخابات کروا کر جرمانے کی اسٹیج سے تو آگے نکل چکی ہے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پی ٹی آئی کے سربراہ کون ہیں؟ بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ بیرسٹر گوہر پارٹی کے چیئرمین ہیں۔