اسلام آباد:سپریم کورٹ میں پی ٹی آئی لیول پلینگ فیلڈ کیس،عدالت نے چیف سیکرٹری پنجاب، آئی جی پنجاب اور ایڈوکیٹ جنرل پنجاب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے تحریری جواب طلب کر لیا۔
یہ کیس ہائیکورٹ کا تھا کھوسہ صاحب، ہم نے آپ کو ایکسٹرا مائلیج دی، یہ نہ کہیں کہ دنیا آپ کے خلاف ہو گئی ہے، مثبت سوچ اختیار کریں،ایسا نا کہیں کہ بدترین الیکشن ہو رہے ہیں،اب آپ خوش ہیں، ہم صرف سوال پوچھتے ہیں ناراض نا ہوا کریں۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے یہ ریمارکس لیول پلینگ فیلڈ سے متعلق پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت کے دوران دیے. عدالت نے چیف سیکرٹری پنجاب، آئی جی پنجاب اور ایڈوکیٹ جنرل پنجاب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے تحریری جواب طلب کر لیا۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کا آغاز کیا تو وکیل پی ٹی آئی لطیف کھوسہ نے دلائل میں کہا پنجاب میں پی ٹی آئی کو لیول پلینگ فیلڈ نہیں دی جا رہی، کوئی ادارہ خاموش تماشائی بن کر اپنی آئینی زمہ داریوں سے مبرا نہیں ہو سکتا۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے صرف اپنے کیس پر فوکس کریں، بتائیں آپ نے کب الیکشن کمیشن میں شکایت جمع کرائی. لطیف کھوسہ نے جواب دیا صوبائی الیکشن کمشنر پنجاب نے 24 دسمبر کو چیف سیکرٹری پنجاب اور آئی جی پنجاب کو خط لکھا اس لیے ہمیں الیکشن کمیشن میں شکایت جمع کرانے کی ضرورت ہی نہیں تھی۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ آپ نے 2013کے الیکشن میں بھی الزامات لگائے، عدالت کا تب بھی وقت ضائع کیا کوئی ٹھوس الزام نہ نکلا، موجودہ چیف الیکشن کمشنر کو بھی آپ نے تعینات کیا ہم نے نہیں۔
چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے ہم کیسے کہہ دیں فلاں سیاسی جماعت کے امیدوار کے کاغذات نامزدگی منظور کریں فلاں کے مسترد کر دیں، عدالتیں الیکشن کیلئے ہر سیاسی جماعت کے پیچھے کھڑی ہیں،کاغذات نامزدگی مسترد ہونے پر جنھیں اعتراض ہے وہ انتخابی ٹربیونلز سے رجوع کر لیں۔