لاہور:پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد و سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف نے کہا کہ کسی لاڈلے کو لانے کے لیے مجھے سزا دینا ضروری تھا تو عوام کا کیا قصور تھا، پاکستان کو کیوں معاشی تباہی میں دھکیل دیا گیا۔میرے خلاف شرمناک کھیل کے سارے چہرے بے نقاب ہو چکے ہیں، ایسی ایسی گواہیاں سامنے آئیں جو ہمارے وہم و گمان میں بھی نہیں تھیں۔
قائد مسلم لیگ ن نواز شریف نے اپنے خطاب میں کہا کہ اللہ نے مجھے جھوٹے، بے بنیاد مقدمے میں سرخرو کیا، پورے ملک سے مبارکباد کے پیغامات موصول ہو رہے ہیں، عوام نے جھوٹے پروپیگنڈے کا یقین نہیں کیا، آپ کی دعاؤں نے مجھے بہت حوصلہ دیا ہے، آپ سب بھی مبارکباد کے مستحق ہیں۔
نواز شریف نے کہا کہ میری جماعت کا ہر کارکن بھی مبارکباد کا مستحق ہے، میرے خلاف منظم سازش کا آغاز دھرنے سے شروع ہوا تھا، بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر میری چھٹی اور عمر بھی کے لیے نااہل بھی کر دیا گیا، اچھی طرح یاد ہو گا جے آئی ٹی کے لیے واٹس ایپ پر ہیرے چنے گئے، مجھے سسلین مافیا، گاڈ فادر کی گالیاں دی گئیں۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ کس طرح جسٹس کھوسہ نے درخواست گزار کو کہا ہمارے پاس درخواست لے کر آؤ، مطلوبہ فیصلے حاصل کرنے کے لیے سینئر ججز کے گھروں میں جا کر دھمکیاں دی گئیں، یہ ساری باتیں ریکارڈ پر آچکی ہیں۔
نواز شریف نے کہا کہ آج بے گناہ قرار دیئے جانے پر پیچھے دیکھتا ہوں تو مشکلات کا لمبا سلسلہ نظر آتا ہے، بیٹی کے ساتھ سیکڑوں پیشیاں بھگتیں، میرے یہ زخم ہر روز تازہ ہوتے ہیں، اپنے والد، والدہ کا تابوت قبر میں نہیں اتار سکا، زندگی کے ہر لمحے سہارا دینے والی اہلیہ کے ساتھ آخری لمحات نہ گزار سکا، 6 سال بعد آخر میری بےگناہی ثابت ہو گئی، یہ کھلی ناانصافی کا ازالہ ہے جس کا مجھے نشانہ بنایا گیا۔
قائد مسلم لیگ ن نے کہا کہ نہ خود کو کئی سال پیچھے لا سکتا ہوں نہ اپنے پیاروں کو واپس لا سکتا ہوں، جھوٹ، فریب، سازشوں کی قلعی کھل گئی اور سچ سامنے آگیا، 6 سال سوچتا رہا مجھ سے دشمنی کرنے والوں نے عوام کو کیوں سزا دی، کسی لاڈلے کو لانے کے لیے مجھے سزا دینا ضروری تھا تو عوام کا کیا قصور تھا، پاکستان کو کیوں معاشی تباہی میں دھکیل دیا گیا۔
نوازشریف کا کہنا تھا کہ میرے دور میں پاکستان ترقی کر رہا تھا، ہم نے آئی ایم ایف کو خدا حافظ کہہ دیا تھا، پاکستان کو کیوں بھکاری بنا دیا گیا، ہمارے دور میں لوڈشیڈنگ کے اندھیرے ختم ہو گئے تھے، آج پاکستان میں سرمایہ کاری کیوں رُک گئی ہے، ہم چین سے سرمایہ کاری لے کر آئے تھے، پاکستان سے ہم نے دہشت گردی کو کچل دیا تھا پھر گڑھ کیوں بنا دیا گیا، روپے کی قدر کیوں مٹی میں ملا دی گئی، خطے میں ہماری کرنسی سب سے مضبوط تھی۔
انہوں نے کہا کہ آج میرے دل و دماغ میں یہ سوال ہے مجھ سے بھی زیادہ سنگین سزا عوام کو دی گئی، یہ پتا لگنا چاہئے 4 فیصد کی مہنگائی کو کیوں 40 فیصد تک پہنچا دیا گیا، میرے دور میں 4 سے 5 روپے تک روٹی مل رہی تھی، پوچھنا چاہتا ہوں کس نے روٹی 25 روپے تک پہنچا دی، مجھے تو سزا دینا تھی دیدی لیکن آٹا، سبزی، ادویات کس نے چھین لیں۔
ان نے کہا کہ مجھے تو جیل میں ڈال دیا لیکن عوام کو سزا کیوں دی گئی؟ اصل سوال یہ ہے غریبوں کے چولہے کیوں بجھا دیئے گئے؟ بچوں کی تعلیم کیوں چھین لی گئی؟ اللہ کا شکر ہے میرے سارے مقدمات جعلی، فراڈ نکلے، عدالت نے مجھے ہر الزام میں بری کر دیا، مجھے اس وقت اصل خوشی ہوگی جب عوام بھی بری ہوں گے، اصل خوشی تب ہوگی جب عوام کو بجلی، گیس کے بھاری بلوں سے نجات ملے گی۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ خدمت کرتا ہوا پاکستان واپس ملے گا تب مجھے خوشی ہوگی، آپ جانتے ہیں کوئی سبزباغ نہیں دکھاتا جو کہتا ہوں کر کے دکھاتا ہوں، 1990ء اور 2013ء میں اللہ نے میرا ہاتھ تھاما، جب بھی مجھے اقتدار ملا کئی گنا بہتر پاکستان چھوڑ کر گیا۔
نواز شریف نے کہا کہ سزاؤں سے نجات کے لیے عدالتوں سے رجوع کرنا پڑا، آپ نے کسی عدالت میں نہیں جانا، آپ خود جج ہیں، مجھے معلوم ہے آپ انشااللہ 8 فروری کو اپنا فیصلہ ضرور سنائیں گے، مجھے یقین ہے آپ ایک خوشحال پاکستان کے لیے اپنا فیصلہ سنائیں گے، مجھے یقین ہے آپ اپنا مقدر بدلنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔