لاہور: چوہدری شجاعت حسین نے نواز شریف سے ملاقات میں آئندہ انتخابات میں ق لیگ کے لیے 10 سے زائد قومی جبکہ 22 صوبائی اسمبلی کی نشتیں دینے کا مطالبہ کردیا۔
چوہدری شجاعت حسین سے نواز شریف کی تقریباً 15 سال کے بعد ہونے والی ملاقات میں دونوں رہنماؤں کے درمیان ملکی سیاسی صورت حال اور انتخابات میں باہمی تعاون پر بات چیت ہوئی۔ اس موقع پر ن لیگ کی جانب سے مسلم لیگ ق کو انتخابات میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی پیش کش کی گئی۔
ملاقات میں نواز شریف کے ساتھ شہباز شریف، مریم نواز، رانا ثنا اللہ، سعد رفیق، سردار ایاز صادق، اعظم نذیر تارڑ اور دیگر پارٹی رہنما بھی موجود تھے۔
ملاقات میں مسلم لیگ ق کی جانب سے سالک حسین، شافع حسین، طارق بشیر چیمہ اور امتیاز رانجھا بھی شریک تھے۔ قبل ازیں ق لیگ کے رہنماؤں نے مہمانوں کا استقبال کیا۔
چوہدری شجاعت حسین نے ملاقات کے دوران نواز شریف کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ دونوں رہنماؤں کے مابین آئندہ عام انتخابات میں باہمی تعاون پر بات چیت کی گئی۔ علاوہ ازیں ن لیگ کی جانب سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے لیے بھی مسلم لیگ ق کو سیٹوں کی تعداد کے حوالے سے پیش کش کی گئی۔
ملاقات میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے حوالے سے ہونے والی بات چیت کی تفصیلات بھی سامنے آ گئیں، جس کے مطابق مسلم لیگ ن نے ایم این اے کی 2 نشستوں پر ق لیگ کو سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی آفر کی ہے۔ علاوہ ازیں ایم پی اے کی 3 سیٹوں پر بھی ایڈجسٹمنٹ کی پیش کش کی گئی ہے۔
مسلم لیگ ق نے اہم ملاقات کے بعد اپنی پارٹی قیادت کا اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا ہے، جس میں ملاقات کے حوالے سے رہنماؤں کو اعتماد میں لیے جانے کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے حوالے سے پیش کش کا جائزہ لیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق نواز شریف نے اپریل 2022 میں تحریک عدم اعتماد اور بعد میں پی ڈی ایم کی حکومت میں بھرپور ساتھ دینے پر مسلم لیگ ق کی قیادت کا شکریہ ادا کیا جبکہ دونوں رہنماؤں نے ماضی کی خوشگوار یادوں کو بھی تازہ کیا۔
ذرائع کے مطابق نواز شریف اور چوہدری شجاعت کے درمیان ہونے والی ملاقات میں مسلم لیگ ق نے مسلم لیگ ن سے پنجاب میں بھرپور حصہ مانگ لیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ چوہدری شجاعت حسین نے پنجاب بھر سے قومی اسمبلی کی 10 سے زائد اور صوبائی اسمبلی کی 22 نشستیں مانگی ہیں۔
مسلم لیگ ق نے گجرات، سیالکوٹ، منڈی بہاؤ الدین اور حافظ آباد میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا مطالبہ کیا اور کہا کہ 2018 میں جہاں جہاں سے مسلم لیگ ق کے امیدوار کامیاب ہوئے تھے، وہ نشستیں دوبارہ ہمیں دی جائیں، ہم نے تحریک عدم اعتماد میں بنا کسی خوف و لالچ کے پی ڈی ایم کا ساتھ دیا، اب ہمیں اسی حساب سے حصہ بقدر حصہ دیا جائے۔
چوہدری شجاعت حسین نے کہا کہ مسلم لیگ ن کو ہمیں زیادہ سے زیادہ موقع دینا چاہیے، ہم مل جل کر پنجاب میں پی ٹی آئی، پیپلزپارٹی اور آئی پی پی کا مقابلہ کر سکتے ہیں، مسلم لیگ کا ووٹ ن یا ق کے چکر میں ضائع نہیں ہونا چاہیے، مل کر چلنے میں برکت ہو گی۔
ق لیگ کے سربراہ نے کہا کہ پی ڈی ایم کا ساتھ دینے پر ہمارے خاندان میں ہھوٹ تک پڑ گئی تھی لیکن ہمیں اپنے سیاسی و خاندانی فیصلے پر افسوس نہیں، ہم آج بھی اپنے اس فیصلے پر مطمئن ہیں۔
اس کے علاوہ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے تحت مذکورہ اضلاع کے علاوہ قومی اسمبلی کے ن لیگی امیدواروں کے نیچے مسلم لیگ ق کے امیدواروں کو صوبائی نشستوں پر نامزدگی کی تجویز بھی میٹنگ میں سامنے رکھی گئی۔
ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ق کی جانب سے ضلع بہاولپور سے طارق بشیر چیمہ کی نشست پر زیادہ زور دیا گیا اور بتایا گیا کہ حلقے میں دونوں صوبائی امیدوار بھی ہمارے ہی ہوں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف کا چوہدری شجاعت حسین کی تجاویز و مطالبات پر فوری ردعمل دینے سے گریز کیا اور معاملات پر اتفاق کرنے سمیت دیگر چیزوں کیلیے دونوں پارٹیوں کی مشترکہ کمیٹی بنانے کی تجویز بھی کی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ن لیگ اور ق لیگ کی مشترکہ کمیٹی آئندہ چند روز میں تشکیل دے دی جائے گی، جو سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے تمام تر معاملات پر دونوں جماعتوں کی اعلی قیادت کو تجاویز دے گی۔
یاد رہے کہ نواز شریف تقریباً 15سال بعد چوہدری شجاعت سے ملنے ان کی رہائش گاہ پہنچے جہاں دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات 40 منٹ تک جاری رہی۔ اس سے قبل سابق وزیراعظم نواز شریف 2009 میں چوہدری شجاعت کی والدہ کی وفات پر تعزیت کے لئے ظہور پیلس گئے تھے۔
اس بار نواز شریف کے ہمراہ شہباز شریف، مریم نواز ، رانا ثناء اللہ، سردار ایاز صادق اور اعظم نذیر تارڑ موجود تھے جبکہ مسلم لیگ ق کے وفد میں چوہدری سالک حسین، چوہدری شافع حسین ، چوہدری وجاہت اور طارق بشیر چیمہ نے چوہدری شجاعت حسین کی معاونت کی۔
نواز شریف اور چوہدری شجاعت حسین کے درمیان ملاقات میں عام انتخابات میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ اور آئندہ ممکنہ حکومتی سیٹ اپ بارے مشاورت کی گئی۔