اسلام آباد:سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس اور العزیزیہ نیب ریفرنس میں سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت پیر تک ملتوی کرتے ہوئے نواز شریف کی اپیلوں پر 27 نومبرکو دلائل طلب کرلیے۔
سابق وزیراعظم نواز شریف اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہوگئے جہاں ایون فیلڈ ریفرنس اور العزیزیہ نیب ریفرنس میں سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت ہوئی، عدالت نے سماعت پیر تک ملتوی کرتے ہوئے نواز شریف کی اپیلوں پر 27 نومبرکو دلائل طلب کرلیے۔
سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف کی جانب سے ایون فیلڈ ریفرنس اور العزیزیہ ریفرنس میں سزا کے خلاف اپیلیں دائر کی گئی ہیں جس پر چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل خصوصی بنچ نے اپیلوں کی سماعت کی۔
نواز شریف کے وکیل امجد پرویز اور اعظم نذیر تارڑ عدالت میں پیش ہوئے۔ اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ہم نے ایک سیکوئنس تیار کیا ہے، ہم پہلے ایون فیلڈ ریفرنس کی اپیل پر دلائل دیں گے، ایک کیس ایون فیلڈ دوسرا العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس ہے۔
چیف جسٹس نے پوچھا کہ آپ کو کتنا وقت چاہیے ہو گا دلائل کے لیے؟ اس پر امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہا کہ شریک ملزمان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس میں میرٹ پر فیصلہ ہو چکا ہے، سپریم کورٹ میں شریک ملزمان کی بریت کے فیصلے کو چیلنج نہیں کیا گیا، بریت کا فیصلہ چیلنج نہ ہونے کے باعث وہ حتمی صورت اختیار کر چکا ہے۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ میں مریم نواز کی اپیل سن چکا ہوں، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نواز شریف کی سزا معطلی کی درخواست سن چکے ہیں، العزیزیہ میں صرف سزا معطلی کا معاملہ دیکھا تھا، آپ کچھ وقت کے لیے العزیزیہ کو بھول جائیں، ایون فیلڈ میں آپ کو 6 سے اٹھ گھنٹے دلائل کے لیے درکار ہونگے ؟
چیف جسٹس نے نیب سے بھی پوچھا کہ نیب کو کتنا وقت درکار ہوگا؟ اس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ہمارے دلائل آدھے گھنٹے کے ہوں گے، ہمیں صرف قانونی نکات سامنے رکھنے ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ہم خود آدھے گھنٹے سے دو گھنٹے کر دیتے ہیں، ہم آئندہ پیر کو سماعت کے لیے رکھ لیتے ہیں اور ضرورت پیش آئی تو روزانہ کی بنیاد پر سماعت کریں گے۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ یہ بنیادی حقوقِ کا معاملہ ہے، ہماری استدعا ہے اپیلوں پر روزانہ کی بنیاد پر سماعت کی جائے، ریکارڈ کی باتیں ہیں عدالت کا ایک منٹ بھی ضائع نہیں کریں گے۔
عدالت نے کہا کہ ہم پیر کو سماعت کے لیے رکھ لیتے ہیں، مجھے یاد ہے آپ نے اپنے دلائل کا آغاز پاناما فیصلے سے کیا تھا۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے پوچھا کہ آپ نواز شریف کی نمائندگی کریں گے اس پر امجد پرویز نے کہا کہ جی میں عدالت کی معاونت کروں گا۔ اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ امجد پرویز پہلے دن سے یہ کیسز کررہے ہیں، پہلے خواجہ حارث صاحب ساتھ تھے ہم نے بہت کچھ سیکھا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ایون فیلڈ کیس کی پہلے اپیلوں کا فیصلہ کرنے والا بینچ کوئی اور تھا اس پر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ یہ اپیلیں جزوی طور پر سنی گئی اپیلیں نہیں ہیں، انہیں نئے سرے سے سننا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ العزیزیہ ریفرنس اپیل میں اس سے پہلے بنچ میں دوسرے جج موجود تھے تو اب اْس کیس کی حد تک دوسرا بنچ تشکیل دیا جائے؟
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ہم نے تو دو رکنی بنچز میں بنچ کے سربراہ کو ہی دیکھا ہے۔ اس پر جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے کہا کہ دو رکنی بنچ کی تشکیل کا ایک مقصد ہوتا ہے۔
بعدازاں عدالت نے سماعت پیر تک ملتوی کرتے ہوئے نواز شریف کی اپیلوں پر 27 نومبرکو دلائل طلب کرلیے۔
سماعت کے بعد نوازشریف ہائی کورٹ سے روانہ ہوئے تو ہائیکورٹ کے باہر ن لیگی کارکنوں نے نوازشریف کے حق میں شدید نعرے بازی کی۔
خیال رہے کہ نواز شریف کو احتساب عدالت نے العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنسز میں سزا سنائی تھی، نواز شریف نے احتساب عدالت کے فیصلوں کو 2018ء سے چیلنج کر رکھا ہے، عدالت نے نواز شریف کی بیرون ملک سے پاکستان واپسی پر اپیلیں بحال کی تھیں۔