آج میں آپ کو ایک دلچسپ کہانی سنانے جا رہا ہوں۔ یہ کہانی قدیم بادشاہوں، راجوں اور مہاراجوں کی نہیں، بلکہ جدید دور کے حکمرانوں کی ہے۔ مگر اس کہانی اور قدیم شہنشاہوں کی کہانی میں بہت کچھ مشترک ہے۔ ایک قدر مشترک انداز حکمرانی ہے۔ قدیم بادشاہوں کے معاون اور مشیر ان کے درباری ہوتے تھے، جن کو آج کے دور میں وزیر و مشیر کہا جا سکتا ہے۔ اپنے وزیروں و مشیروں یعنی درباریوں کے تقرر کے لیے بادشاہ کئی عجیب و غریب طریقے استعمال کرتے تھے۔ مثال کے طور پر بادشاہ کو صبح جو پہلا راہ چلتا مسافر ملتا تھا اس کو دربار میں مشیر یا وزیر لگا دیا جاتا تھا۔ یہاں تک بھی کہانیاں مشہور ہیں کہ ایک بادشاہ نے گھوڑے کو وزیر مقرر کر رکھا تھا، جس کو باقاعدگی سے بطور وزیر دربار میں لایا جاتا تھا۔ یہ کہانی رومی بادشاہ کالیگولا کی ہے۔ اس کے گھوڑے کی وزارت پر اگرچہ تاریخ نویسوں کا اتفاق نہیں ہے، لیکن اس گھوڑے کے لائف سٹائل پر سب متفق ہیں کہ یہ گھوڑا ماربل کی اصطبل میں رہتا تھا۔ ہاتھی دانت اور سونے کے برتنوں میں چارا کھاتا تھا اور اس کی خدمت کے لیے پندرہ آدمی مقرر تھے۔ بہرحال یہ بادشاہ لوگ تھے، جو کسی قانون، ضابطے یا آئین کے پابند نہیں تھے۔ بادشاہ کی پسند، اس کا فرمان اور حکم ہی قانون و آئین ہوتا تھا۔