اسلام آباد:سپریم کورٹ آف پاکستان نے سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کے خلاف درخواست نمٹا دی۔
زمین پر قبضے کے الزام میں لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کے خلاف ہیومن رائٹس کیس کی سماعت ہوئی۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے درخواست گزار سے کہا کہ آپ کی درخواست میں سنگین الزامات ہیں۔
درخواست گزار کے وکیل نے استدعا کی کہ کیس کی سماعت کو مختصر عرصے کے لیے ملتوی کر دیں۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ التواء نہیں دیں گے ابھی ہی تیاری کر لیں۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ 12مئی2017ء کو جنرل (ر) فیض حمید کے حکم پر میرے گھر اور آفس پر چھاپہ مارا گیا، چھاپے میں قیمتی سامان اور ہماری نجی ہاوٴسنگ سوسائٹی کا ریکارڈ چوری کر لیا گیا۔ میرے خلاف غیر قانونی کارروائی کا مقصد ٹاپ سٹی ون کا کنٹرول حاصل کرنا تھا۔
درخواست گزار نے کہا کہ ریڈ کے بعد مجھے اور میرے 5 ساتھیوں کو گرفتار کر کے حبسِ بے جا میں رکھا گیا، وفاقی حکومت جنرل (ر) فیض حمید، ان کے بھائی نجف اور دیگر کے خلاف کارروائی کرے، فیض حمید نے درخواست گزار کو 5 فیملی ممبرز کے ساتھ اغواء کر کے حبس بے جا میں رکھا۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے وکیل سے سوال کیا کہ تو عدالت کیا کرے؟۔درخواست گزار کے وکیل نے استدعا کی کہ وزارتِ دفاع کو حکم دیا جائے، وہ کارروائی کی مجاز اتھارٹی ہے۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے پوچھا کہ کیا یہ کیس پہلے بھی اس عدالت کے سامنے آیا تھا؟۔اس پروکیل نے بتایا کہ ہماری درخواست تو پہلی بار سماعت کے لیے مقرر ہوئی ہے۔