اسلام آباد:نیب ترامیم کیس میں سپریم کورٹ کے جج جسٹس حسن اظہر رضوی نے اضافی نوٹ جاری کر دیا۔جسٹس حسن اظہر رضوی کا کہنا ہے کہ فیصلے میں سابق ججز سے متعلق غیر مناسب ریمارکس دیئے گئے، عدالتی وقار کا تقاضا ہے کہ اختلاف تہذیب کے دائرے میں رہ کر کیا جائے۔
جسٹس حسن اظہر رضوی نے 22 صفحات پر مشتمل اضافی نوٹ جاری کیا۔
اضافی نوٹ میں جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا ہے کہ فیصلے سے متفق ہوں لیکن وجوہات کی توثیق پر خود کو قائل نہیں کر سکا، اکثریتی فیصلے میں اصل مدعے پر خاطر خواہ جواز فراہم نہیں کیا گیا۔
جسٹس حسن اظہر رضوی کا کہنا ہے کہ فیصلے میں سابق ججز سے متعلق غیر مناسب ریمارکس دیئے گئے، عدالتی وقار کا تقاضا ہے کہ اختلاف تہذیب کے دائرے میں رہ کر کیا جائے۔
اضافی نوٹ میں کہا گیا ہے کہ تنقید کا محور فیصلے کے قانونی اصول ہوں نا کہ فیصلہ لکھنے والوں کی تضحیک کی جائے، تہذیب و عدالتی وقار کو مدِ نظر رکھتے ہوئے فیصلے کی اپنی الگ وجوہات تحریر کر رہا ہوں۔
جسٹس حسن اظہر رضوی نے اضافی نوٹ میں مزید کہا ہے کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کے تحت انٹرا کورٹ اپیل روایتی اپیلوں سے منفرد ہے، سپریم کورٹ میں انٹرا کورٹ اپیل اپنے ہی فیصلے کا دوبارہ جائزہ لینے کیلئے ہے۔
یاد رہے کہ رواں سال ستمبر میں سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کیس کا محفوظ کیا گیا فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ انٹرا کورٹ اپیلیں منظور ہو گئیں۔