پشاور: خیبرپختونخوا (کے پی) کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ صوبے کے مختلف اضلاع میں امن و امان کے مسائل ہیں تاہم صوبائی حکومت پولیس کی استعداد بڑھانے کے لیے خطیر وسائل خرچ کر رہی ہے۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے پریس سیکرٹری کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین خان گنڈاپور کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا 14 واں اجلاس منعقد ہوا۔
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کابینہ اجلاس کے دوران اراکین سے خطاب میں کہا کہ صوبے خصوصاً ضم اضلاع اور جنوبی اضلاع میں امن و امان کے مسائل درپیش ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پولیس اور سیکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جو امن و امان کی بہتری کے لیے دن رات کوششیں کر رہے ہیں، صوبائی حکومت ان علاقوں میں امن و امان کی صورت حال بہتر کرنے کے لیے متعلقہ اداروں کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے۔
علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ ان علاقوں میں امن و امان کی صورت حال بہتر بنا کر مزید چیک پوسٹیں بھی پولیس کے حوالے کرنی ہیں لیکن اس سے پہلے ان علاقوں میں پولیس کی استعداد بڑھانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت پولیس کی استعداد بڑھانے کے لیے خطیر وسائل خرچ کر رہی ہے، اس وقت کرم میں امن و امان کا ایک مسئلہ چل رہا ہے لیکن یہ دہشت گردی یا فرقہ واریت کا مسئلہ نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کرم میں فریقین کے درمیان زمین کا تنازع ہے جس کے پر امن حل کے لیے صوبائی حکومت ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کر رہی ہے، انتظامیہ اور پولیس کی کوششوں سے آج فریقین کے درمیان سیز فائر ہوگیا ہے۔
وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت جرگے کے ذریعے اس مسئلے کا مستقل حل نکالنے کے لیے کام کر رہی ہے۔
کابینہ اراکین کو وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا نے بتایا کہ ضلع خیبر میں بھی ایک مسئلہ چل رہا ہے جس کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے پر کام جاری ہے اور امید ہے کل تک یہ معاملہ بھی حل ہو جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ انتظامیہ اور پولیس ایسے معاملات کے حل کے لیے دن رات کام کر رہی ہوتی ہے، بعض اوقات نتائج سامنے آنے میں وقت لگتا ہے اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ انتظامیہ کچھ نہیں کر رہی ہے۔
علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ میرعلی کے واقعے کے متاثرین کو معاوضے دیے جا رہے ہیں، واقعے میں متاثر ہونے والی منڈی کو دوبارہ تعمیر کرکے لوگوں کے حوالے کیا جائے گا، اس سلسلے میں محکمہ ریلیف کو ضروری احکامات جاری کیے گئے ہیں۔