اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ نے لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق وفاقی کابینہ کو میکنزم بنانے کی ہدایت کردی جبکہ حساس اداروں کے افسران پر مشتمل حکومتی کمیٹی کو آئندہ سماعت پر طلب کرتے ہوئے عندیہ دیا کہ جبری گمشدگیوں سے متعلق کمیٹی ممبران سے بریف لینے کیلئے ان کیمرہ سماعت کی جائے گی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے لارجر بینچ نے لاپتا افراد کے کیسز کی سماعت کی۔ جسٹس محسن اختر کیانی جسٹس طارق محمور جہانگیری اور جسٹس ارباب محمد طاہر پر مشتمل بینچ نے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے دائر درخواستوں پر سماعت کی۔ اس دوران وزارت دفاع سمیت مختلف متعلقہ اداروں نے تفصیلی رپورٹس عدالت پیش کی۔
عدالت نے وزارت دفاع کے نمائندے کو ہدایت دی کہ آپ کے سینئر آفیشلز کی جو کمیٹی بنی تھی وہ آئے اور عدالت کو بریف کرے۔ عدالت نے رپورٹ کا جائزہ لینے کے بعد سر بمہر رپورٹ وزارت دفاع کے نمائندے کو واپس کردی۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ ایک ایک کیس میں کمیشن نے بیس بیس پروڈکشن آرڈرز حاصل کیے ہیں، لوگوں کی آنکھوں میں لاپتہ افراد کمیشن دھول جھونک رہا ہے، لکھا ہوا ہے جبری گمشدگی ہوئی پھر بھی آپ کے لوگ پروڈکشن آرڈرز پر عمل نہیں کر رہے، مجھے سخت تکلیف ہوئی جو کمیشن کی رپورٹس میں نے پڑھیں ہیں، میرے آرڈر پر عمل ہوگا اگر نہیں ہو گا تو پھر مجھے یہاں بیٹھنے کی ضرورت نہیں، آج ہم آرڈر کر رہے ہیں جن افراد کو کمیشن جبری گمشدہ ڈکلئیر کرچکا ان کی فیملی کے لیے پچاس پچاس لاکھ روپے کے چیک لے کر آئیں۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ اعداد و شمار کے مطابق جبری گمشدہ افراد بازیابی کمیشن میں 80 فیصد جبری گمشدہ افراد کے کیسز حل ہو چکے ہیں۔اس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ اُن 80 فیصد لوگوں پر کیا گزر رہی ہوگی کبھی سوچا ہے؟ وہ عدلیہ سمیت ہر ادارے سے شدید نفرت کرتے ہوں گے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ پالیسی بنائی جائے کہ جبری گمشدگیوں کے مسئلے کو کیسے حل کیا جا سکتا ہے، میکنزم بنا کر اُسے وفاقی کابینہ کے سامنے بھی رکھا جائے۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ میرا ماننا ہے کہ اس ایشو کو حل کرنے کا میکنزم وزارتِ دفاع بنا سکتی ہے، وزارتِ دفاع اور انٹیلی جنس ایجنسیاں پالیسی بنا کر وفاقی حکومت کو دیں، مزید تفصیلات یہ عدالت ابھی تجویز نہیں کر سکتی،ہم نے ابھی کمیٹی کو سنا نہیں، انہیں سُن کر شاید ہم مزید چیزیں آرڈر میں شامل کریں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے لاپتہ افراد سے متعلق تحقیقاتی کمیٹی اراکین کو تمام کیسسز میں آئندہ سماعت پر طلب کرتے ہوئے ہدایت کی کہ حساس اداروں کے افسران پر مشتمل تحقیقاتی کمیٹی آئندہ سماعت پر عدالت کو بریف کرے۔ عدالت نے ہدایت کی کہ آئی ایس آئی، ایم آئی، سی ٹی ڈی بلوچستان اور آئی بی کے افسران پر مشتمل کمیٹی آئندہ سماعت پر پیشی یقینی بنائیں۔
عدالت نے کہا کہ لاپتہ افراد سے متعلق تحقیقاتی کمیٹی کی پیشی پر آئندہ ان کیمرہ سماعت ہوگی، عدالت نے وکیل ایمان مزاری کو ہدایت کی کہ لاپتہ کمیشن کے اخراجات آرٹیکل 109 میں ایکسرسائز ہوسکتے ہیں ؟ اس حوالے سے وہ عدالت کی معاونت کریں۔ عدالت نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔