اسلام آباد: اسلام آباد کی احتساب عدالت نے آصف زرداری، نواز شریف کیخلاف توشہ خانہ کیس واپس نیب بھیجنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
احتساب عدالت نمبر 3 کی جج عابدہ ساجد نے نواز شریف، آصف علی زرداری، یوسف رضا گیلانی اور دیگر کیخلاف توشہ خانہ گاڑیوں کے ریفرنس کی سماعت کی، صدر آصف علی زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک، نواز شریف کے وکیل قاضی مصباح اور پلیڈر رانا عرفان احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔
آصف علی زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے نیب ترمیمی قانون عدالت کے سامنے پڑھتے ہوئے کہا کہ نیب ترامیم کے بعد یہ کیس اس عدالت کا دائرہ اختیار نہیں بنتا، یہ کیس 80.5 ملین کا ہے جو 500 ملین سے کم بنتے ہیں، اس کیس کو واپس چیئرمین نیب کو بھیج دیا جائے۔
احتساب عدالت کی جج عابدہ ساجد نے ریمارکس دیئے کہ تمام فریقین اس نقطہ پر متفق ہیں کہ یہ کیس اس عدالت کا دائرہ اختیار نہیں، جب یہ کیس آیا تھا اس وقت آصف علی زرداری کو صدارتی استثنیٰ نہیں ملا تھا۔
فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ آصف علی زرداری پہلے بھی صدر بنے تو استثنیٰ لیا، آصف علی زرداری جب صدارت سے اترے تو دوبارہ نیب میں پیش ہوئے، یہ عدالت ریفرنس واپس بھیج دے، آگے نیب کا اختیار کیس کس کو بھیجتی ہے، اب کیس جس ایجنسی کے پاس جائے گا وہاں سوال ہوگا کہ کیا آصف علی زرداری پر کیس بنتا ہے یا نہیں۔
نواز شریف کے وکیل قاضی مصباح الحسن نے کہا کہ اس سے قبل جب عدالت نے فیصلہ کیا تو کیس واپس نیب گیا، سابق چیف جسٹس عمر عطاء بندیال کے فیصلے کی روشنی میں یہ کیس واپس اسی عدالت میں آیا۔
دوران سماعت نواز شریف، آصف علی زرداری اور یوسف رضا گیلانی کے وکلا نے توشہ خانہ ریفرنس نیب کو بھیجنے کی استدعا کی۔
نیب پراسکیوٹر نے بتایا کہ جب ایک کیس عدالت کا دائرہ اختیار ہی نہیں تو میرٹ ڈسکس نہیں ہوں گے، آصف علی زرداری نے چیک دیا جو باوٴنس ہوگیا تھا، آصف علی زرداری کا کیس ایف آئی اے کو بھیج دیا جائے گا، نواز شریف کا کیس الگ ہوگا اور آصف ذرداری کا کیس الگ چلے گا، یہ کیس یہی رکا رہے گا جب تک آصف علی زرداری صدر ہیں، عدالت نواز شریف کی حد تک ریفرنس واپس بھیج دے آصف علی زرداری کی حد تک سٹے رکھے۔
فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ اگر یہ عدالت کیس واپس کرنے کی بجائے کسی اور عدالت بھیجے گی تو یہ میرٹ کو ڈسکس کرنے کے مترادف ہے، اگر عدالت یہ ریفرنس پاس رکھتی ہے تو یہ قانون کی خلاف ورزی ہے۔
احتساب عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد آصف زرداری، نواز شریف اور دیگر کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس نیب کو واپس بھیجنے سے متعلق درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا، محفوظ شدہ فیصلہ 14 اکتوبر کو سنایا جائے گا۔