اسلام آباد: ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) نے پاکستان کی معاشی ترقی میں بہتری، افراطِ زر(مہنگائی)میں مزید کمی کی پیش گوئی کردی ہے۔
اے ڈی بی کی جانب سے پاکستان کی اقتصادی کارکردگی کے حوالے سے آوٴٹ لک رپورٹ جاری کردی گئی ہے، جس میں ایشیائی ترقیاتی بینک کا کہنا ہے کہ مالی سال 2023-24 کے دوران پاکستان کی معیشت بہتری آئی ہے جس کی بنیادی وجہ زرعی آمدنی میں اضافہ اور بیرون ملک سے موصول ہونے والی ترسیلات زر ہیں۔
ایشین ڈیولپمنٹ بینک کے مطابق پاکستان کی مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) میں 2.4 فیصد کا اضافہ ہوا ہے اور رواں مالی سال 2024-25 میں مزید بہتری کی توقع کی جا رہی ہے، جس میں جی ڈی پی کی شرح 2.8 فیصد تک پہنچنے کا امکان ہے۔
ستمبر کے لیے ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے جاری کردہ آوٴٹ لک رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ملک کی معاشی بحالی کو برقرار رکھنے کے لیے اقتصادی اصلاحاتی پروگرام پر مستقل اور مضبوط عمل درآمد ضروری ہے۔
ایشیائی ترقیاتی بینک کے پاکستان میں کنٹری ڈائریکٹر، یونگ یے نے کہا پاکستان کی اقتصادی ترقی کا انحصار مالیاتی استحکام اور بیرونی ذخائر کی بحالی کے لیے پالیسی اصلاحات کے تسلسل پر ہے۔ رپورٹ کے مطابق مالی سال 2024 میں افراطِ زر کی اوسط شرح 23.4 فیصد رہی جو کہ گزشتہ سال 2023 میں 29.2 فیصد تھی اور اس کمی کی بڑی وجہ زرعی پیداوار میں اضافہ اور خوراک کی قیمتوں میں کمی تھی۔
توقع کی جا رہی ہے کہ 2025 میں افراطِ زر مزید کم ہو کر 15 فیصد تک آ جائے گا، جس کی بڑی وجوہات مستحکم مالیاتی پالیسی، شرحِ تبادلہ میں بہتری، اور عالمی خوراک کی قیمتوں میں استحکام ہوں گی۔
معاشی استحکام کے لیے مالیاتی نظم و ضبط، سماجی اخراجات میں اضافہ، اور کاروباری ماحول میں بہتری کو کلیدی قرار دیا گیا ہے تاکہ نجی شعبے کی قیادت میں ترقی کا عمل جاری رکھا جا سکے۔ تاہم زرعی شعبے میں سست روی کی توقع ہے، جب کہ بہتر معاشی حالات کے نتیجے میں مینوفیکچرنگ اور خدمات کے شعبے میں ترقی کی امید ہے۔
ایشیائی ترقیاتی بینک نے زور دیا کہ پاکستان کو مالیاتی خطرات سے بچنے کے لیے سرکاری اداروں کی اصلاحات اور نجی شعبے میں سرمایہ کاری کو فروغ دینا ہوگا تاکہ ملک کی مجموعی معیشت کو مستحکم اور پائیدار ترقی کی راہ پر گامزن کیا جا سکے۔