اسلام آباد:صدر مملکت آصف علی زرداری نے پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس پر دستخط کر دیئے،صدر مملکت کے دستخط کے بعد پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس جاری کر دیا گیا ہے۔
صدارتی آرڈیننس کے تحت پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کے ممبر کی نامزدگی کا اختیار چیف جسٹس پاکستان کو مل گیا۔وزارت قانون نے پرنٹنگ کارپوریشن کو خط لکھ دیاجس میں کہاگیاہے کہ آرڈیننس کا گزٹ نوٹیفکیشن ایکسٹرا آڈنری گزٹ پارٹ ون میں آج ہی شائع کیا جائے۔قبل ازیں وزیراعظم اور وفاقی کابینہ نے آج سپریم کورٹ ترمیمی پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس کی منظوری دی تھی ۔
وزارت قانون نے پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس کا نوٹیفکیشن جاری کردیا . گزشتہ روز صدر مملکت نے آرڈیننس کے اجراء کی منظوری دی تھی۔
صدارتی آرڈیننس کے تحت تین رکنی پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کے ممبران میں چیف جسٹس پاکستان کے علاوہ سینئر ترین جج شامل ہونگے اور کمیٹی کے تیسرے ممبر کی نامزدگی چیف جسٹس پاکستان ٹائم ٹو ٹائم خود کریں گے. واضح رہے اس وقت چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کے علاوہ دوسرے سینئر ترین جج جسٹس منصور علی شاہ ہیں. اب کمیٹی کے تیسرے ممبر کی نامزدگی چیف جسٹس پاکستان ٹائم ٹو ٹائم کریں گے.
پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس کے سیکشن تین کی زیلی شق دو کے تحت کوئی درخواست آئین کے آرٹیکل 184 کی شق تین کے تحت معاملے پر سماعت سے قبل پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کو مفاد عامہ کے زمرے میں کیس ہونے کی وجوہات دینا ہوگی.سیکشن سات اے کے تحت ایسے مقدمات جو پہلے دائر ہونگے انھیں پہلے سنا جائے گا،اگر کوئی عدالتی بنچ اپنی ٹرن کے برخلاف کیس سنے گا تو اسے اسکی وجوہات دینا ہونگی،سیکشن سات بی کے تحت ہر عدالتی کیس، اپیل کی ریکارڈنگ ہوگی اور ٹرانسکرپٹ تیار کیا جائے گا،عدالتی کارروائی کا ٹرانسکرپٹ اور ریکارڈنگ عوام کیلئے دستیاب ہوگی، عدالتی کارروائی کا ٹرانسکرپٹ استعمال کرنے کیلئے پچاس روپے فی صفحہ کورٹ فیس کیساتھ حاصل کرکے استعمال کیا جاسکے گا.
وزارت قانون نے پرنٹنگ کارپوریشن کو خط لکھ دیا جس میں کہا گیا ہے کہ صدارتی آرڈیننس کا گزٹ نوٹیفکیشن ایکسٹرا آڈنری گزٹ پارٹ ون میں آج ہی شائع کیا جائے،آرڈیننس کا گزٹ نوٹیفکیشن شائع کرکے 450 کاپیاں وزارت قانون کو فراہم کی جائیں. واضح رہے کہ صدارتی آرڈیننس میں کہا گیا ہے کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ اجلاس سیشن میں نہیں ہیں،صدر مملکت مطمئن ہیں کہ ایسے حالات ہیں جن کے سبب آرڈیننس لایا جائے،صدر مملکت نے آرڈیننس آرٹیکل)(1) 89 کے تحت جاری کیا۔
دوسری جانب وزیراعظم اور وفاقی کابینہ نے سپریم کورٹ ترمیمی پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس منظور کیا
فاقی کابینہ نے مسودے کے منظوری سمری سرکولیشن کے ذریعے دی۔ترمیمی آرڈیننس 2024 کے نفاذ سے عدلیہ میں جو بھی کارروائی ہوگی اس کا مسودہ تیار ہوگا جبکہ عدلیہ کی کارروائی عوام کے لیے دستیاب ہوگی۔
سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس 2024 کا مقصد عدالتی عمل میں مزید شفافیت لانا ہے اور پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 2023 کے تحت ایک کمیٹی تشکیل دی گئی تھی۔مقدمات کی میرٹ پر سماعت اور نمٹانے کو یقینی بنانے کے لیے کمیٹی کے اندر بہتری لائی جا رہی ہے، نئے ترمیمی آرڈیننس کے تحت کمیٹی کے کسی رکن کی عدم دستیابی پر چیف جسٹس کسی معزز جج کو کمیٹی کا رکن نامزد کر سکتے ہیں۔