اسلام آباد: کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے تاجکستان کو 40 ہزار میٹرک ٹن چینی برآمد کرنے کے علاوہ اگلے سال جنوری تک مقامی ضروریات سے زائد ذخیرے سے مزید ایک لاکھ ٹن برآمد کرنے کی منظوری دے دی۔
وزارت خزانہ سے جاری اعلامیے کے مطابق کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس وزیر خزانہ و محصولات محمد اورنگزیب کی زیر صدارت ہوا جہاں انہوں نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کو ملکی معیشت کی صورت حال، معاشی استحکام اور معاشی اشاریوں میں نمایاں بہتری سے آگاہ کیا۔
وفاقی وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ روپے کی قدر مستحکم ہے اور غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 26 ماہ کی بلند ترین سطح پر آگئے ہیں، جس میں ترسیلات زر کی مضبوطی اور تسلسل کا کردار نمایاں ہے۔
انہوں نے کہا کہ قوم کی دعاؤں اور وزیر اعظم شہباز شریف کی دو طرفہ شراکت داروں، مقامی ٹیموں، انتظامی اور ملکی اداروں کے اشتراک سے کی گئی کوششوں سے 25 ستمبر کو آئی ایم ایف قرض کے حوالے سے اچھی نوید ملے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے قرض کے حصول کے بعد ہم میکرواکنامک استحکام کا راستہ ترک نہیں کریں گے، میکرواکنامک استحکام، نیا دی ہائی جین ہے جو معیشت کی عمارت کی مضبوطی میں بنیادی اینٹ کا کام سرانجام دیتا ہے۔
وزیرخزانہ نے کہا کہ پاکستان کی آئی ٹی برآمدات اب 300 ملین ڈالر ماہانہ کی سطح پر مستحکم ہو گئی ہیں جو ہمارے برآمدی شعبے کے لیے اچھی خبر ہے، روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس میں مسلسل اور مستحکم اضافہ خوش آئند ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پچھلے ماہ اس مد میں 165 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی ہے، افراط زر میں سنگل ڈیجٹ کی حد تک نمایاں کمی ہوئی ہے اور ان شااللہ ستمبر میں اس میں مزید کمی کی امید ہے۔
انہوں نے کہا کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کی صورت حال قابو میں ہے، اگست کے مہینے میں کرنٹ اکاؤنٹ کا 75 ملین ڈالر سرپلس رہنا ہمارے بیرونی شعبے میں بڑھتے ہوئے استحکام کا آئینہ دار ہے، امید ہے تیل کی قیمتوں میں کمی، ڈالر کی قدر میں استحکام اور شرح سود میں کمی کی بدولت کرنٹ اکاؤنٹ کی صورت حال آگے بھی اچھی رہے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے ٹریژری بلز کی تمام بولیاں مسترد کیے جانے کا مطلب یہ پیغام دینا ہے کہ حکومت قرض کے حصول کے لیے بے چین نہیں ہے، حکومت آنے والے دنوں میں قرض کے حصول کے لیے اپنی شرائط کو ملحوظ خاطر رکھے گی۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ ہمارے بینکنگ سیکٹر کو نجی شعبے کو قرضے فراہم کرنے کی طرف متوجہ ہونا چاہیے، شرح سود میں 450 بی پی ایس کمی اور اس کے نتیجے میں قرض کے حصول میں آسانی کے باعث حکومت اپنے اخراجات کے دوسرے سب سے بڑے آئٹم ڈیٹ سروسنگ میں کمی لائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ بینکنگ سیکٹر کو نجی شعبے کو فعال انداز سے قرضہ جات کی فراہمی کے لیے مالی گنجائش ملے گی۔
کابینہ اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں تاجکستان کو 40 ہزار میٹرک ٹن چینی کی برآمد کی منظوری کے علاوہ کمیٹی کی جانب سے ملک میں اگلے سال جنوری تک مقامی ضروریات سے وافر زائد چینی میں سے مزید ایک لاکھ ٹن چینی برآمد کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
اجلاس کے دوران وزارت داخلہ کی جانب سے قبائلی علاقہ جات میں آٹھ خواتین مراکز قائم کرنے کے لیے 456 ملین ٹیکنیکل سپلیمنٹری گرانٹ کی منظوری دے دی ہے۔