اسلام آباد: وزیرمملکت خزانہ علی پرویز ملک نے کہا ہے کہ اگلے چار سال میں پاکستان کو 100 ارب ڈالر کے قرضوں کی واپسی کا انتظام کرنا پڑے گا اور بیرونی فنانسنگ کا انتظام کرنا ہوگا۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس کمیٹی کے چیئرمین سید نوید قمر کی زیر صدارت منعقد ہوا جہاں وزارت خزانہ کے حکام نے قائمہ کمیٹی کو آئندہ کے روڈ میپ سے آگاہ کر دیا اور وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے ان کیمرہ اجلاس میں نئے قرض پروگرام کی کڑی شرائط اور درکار فنانسنگ سے آگاہ کیا۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ پاکستان کو اگلے چار سال کے دوران 100 ارب ڈالر کی بیرونی فنانسنگ کا انتظام کرنا ہوگا، زرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری کے باوجود پاکستان کا بیرونی کھاتہ غیر محفوظ ہے اور 2027 تک 12 ارب ڈالر کی اضافی فنانسنگ درکار ہے۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ 7 ارب ڈالر عالمی مالیاتی دارہ (آئی ایم ایف) فراہم کرے گا اور مزید 5 ارب ڈالر کا انتظام کمرشل بینکوں سمیت دیگر ذرائع سے کیا جائے گا۔
وزیر مملکت برائے خزانہ علی پرویز ملک نے کہا کہ آئی ایم ایف کی تمام شرائط پوری کریں گے تو قسط جاری ہو گی، آئی ایم ایف سے 7 ارب ڈالر کے مجوزہ نئے بیل آؤٹ پیکیج کے حصول کے باوجود پاکستان کی بیرونی مالی مشکلات کم نہیں ہوں گی۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ آئی ایم ایف نے 2027 تک 12 ارب ڈالر کی اضافی فنانسنگ کا تخمینہ لگایا گیا ہے، جس میں سے 7 ارب ڈالر آئی ایم ایف فراہم کرے گا اور مزید 5 ارب ڈالر کمرشل بینکوں سمیت دیگر ذرائع سے حاصل کرنا ہوں گے۔
وزیر مملکت خزانہ علی پرویز ملک نے بتایا کہ اگلے چار سال میں پاکستان کو 100 ارب ڈالر کے قرضوں کی واپسی کا انتظام کرنا پڑے گا، چین، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سمیت دوست ممالک کے ڈپازٹس کی مالیت 12.7 ارب ڈالر ہے جو ہر سال روول اوور کرانا پڑیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر بڑھ کر 9.5 ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں جو صرف دو ماہ کی درآمدات کے مساوی ہیں، گزشتہ 5 سال میں قرض بالحاظ جی ڈی پی شرح 76.6 فیصد سے بتدریج کم ہو کر 67.2 فیصد پر آگئی ہے لیکن ایکسٹرنل اکاونٹ اب بھی غیرمحفوظ ہے تاہم آئی ایم ایف پروگرام کی بدولت فنانسنگ تک رسائی ملے گی۔
وزیر مملکت خزانہ نے کہا کہ مقامی ڈیٹ کی واپسی کی اوسط مدت 6 ماہ اور غیر ملکی قرضہ کی واپسی کی مدت ڈھائی سال ہے، جس پر ڈائریکٹر جنرل ڈیبٹ نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ قرض کی واپسی کی مدت کو بڑھایا جائے اس سال جون میں شرح سود میں دو فیصد کمی ہوئی مگر دسمبر میں ٹی بلز پہلے ہی 19 فیصد پر فروخت ہوامجموعی قرض کا 80 فیصد حصہ فلوٹنگ ریٹ پر ہے اور ہمیں امید ہے کہ قرض کی شرح سود میں مزید کمی ہو گی۔
اجلاس میں وزیر مملکت برائے خزانہ علی پرویز ملک نے کہا کہ ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر 3 ارب ڈالر سے بڑھ کر 9 ارب ڈالر ہو گئے ہیں، دنیا بھر میں شرح سود میں کمی ہو رہی ہے، اسی طرح قرض میں کمی ہو رہی ہے ہم نے قرض کے بہاؤ میں کمی کی ہے۔
رکن کمیٹی مرزا اختیار بیگ نے سوال اٹھایا کہ کیا ہم پرانے قرض کی ادائیگی کے لیے نئے قرض لے رہے ہیں جس کا جواب دیتے ہوئے وزیر مملکت برائے خزانہ علی پرویز ملک نے کہا کہ ہماری اپنی آمدن اتنی نہیں ہے اور اس کے علاوہ چارہ کار نہیں ہے آئندہ چار برسوں میں 100 ارب ڈالر کی ادائیگی کرنا ہے۔
قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں ڈی جی ڈیبٹ نے بتایا کہ اگر ڈالر کی قیمت 5 روپے بڑھ جائے تو ہمارا امپورٹ بل ایک ارب ڈالر ہو جاتا ہے۔