کراچی: حکومت سندھ نے پیدائش کے اندراج کی سہولت مفت فراہم کرنے کا تاریخی فیصلہ کر لیا ہے۔
وزیراعلی کی زیر صدارت اجلاس میں سندھ کابینہ نے پیدائش کے اندراج کی سہولت مفت فراہم کرنے منظوری دے دی ہے۔ اس کے علاوہ سندھ کابینہ نے ممنوع منشیات سے منسلک فصلوں کی کاشت پر 7 سال قید اور پانچ لاکھ روپے جرمانہ عائد کرنے، منشیات بنانے اور جگہ کے استعمال پر 14 سال قید اور 20 لاکھ روپے جرمانہ عائد کرنے اور منشیات رکھنے پر ایک تا سات سال قید اور 10 لاکھ روپے جرمانہ کی منظوری دیدی ہے۔
سندھ کے سینئر وزیر اور صوبائی وزیر برائے اطلاعات، ٹرانسپورٹ، ایکسائز، ٹیکسیشن و نارکوٹکس کنٹرول شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ پیدائش کے اندراج کے نئے اقدام کا مقصد رجسٹریشن کے عمل کو آسان بنانا اور پسماندہ طبقوں کے لیے قابل رسائی بنانا ہے۔
ایک بیان میں سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ اندراج فیس کے خاتمے سے پسماندہ اور کم آمدنی والے افراد کو بچوں کی رجسٹریشن اور درست ڈیموگرافک ڈیٹا اکٹھا کرنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ فیصلے سے دور رس فوائد حاصل ہونگے، سندھ میں ہر فرد کی قانونی شناخت یقینی ہوگی، مفت اندراج سے چائلڈ لیبر، انسانی اسمگلنگ، اور کم عمری کی شادیوں جیسے مسائل کا بھی خاتمہ ممکن ہوگا۔
سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ منشیات سے منسلک فصلوں کی کاشت پر سزائیں اور جرمانہ محکمہ ایکسائز اینڈ نارکوٹکس کی جانب سے پیش کردہ سفارشات کا نتیجہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ منشیات سے متعلق نئی قانون سازی صرف ایک پالیسی نہیں، منشیات کے کاروبار میں ملوث افراد کے خلاف اعلان جنگ ہے، منشیات کے کاروبار میں ملوث تمام افراد کے خلاف فیصلہ کن کارروائیاں جاری ہیں، اس میں مزید تیزی لائی جائے گی۔
شرجیل انعام میمن نے کہا کہ حکومت سندھ منشیات کے ناجائز تجارت اور نئی نسل کے مستقبل پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کرے گی، حکومت سندھ منشیات کے گھناونے کاروبار میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے اپنے مشن میں کوئی کسر نہیں چھوڑے گی۔