اسلام آباد: حکومت کی جانب سے مجوزہ آئینی ترمیم میں حمایت کیلیے فضل الرحمان سے رابطہ کیا گیا اور وزیرقانون، وزیر داخلہ جے یو آئی سربراہ سے حمایت مانگنے اُن کی رہائش گاہ پہنچے جبکہ پی ٹی آئی کا وفد دوبارہ ملاقات کیلیے پہنچا۔
نجی ٹی وی نے اپنی رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ پی ٹی آئی کے وفد سے پہلے حکومتی وفد جے یو آئی سربراہ کی رہائش گاہ پہنچا، وفد میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور وزیر داخلہ محسن نقوی شامل تھے جنہوں نے مولانا فضل الرحمن سے ملاقات کی۔
حکومتی وفد نے مجوزہ آئینی ترمیم اور عدالتی اصلاحات پر مولانا فضل الرحمن کو آگاہ کیا اور انہیں اعتماد میں لیا۔
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کی قیادت بھی مجوزہ آئینی ترمیم میں حمایت مانگنے کیلیے مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ پہنچی تاہم وہاں پر حکومتی عہدیداران کو دیکھ کر پی ٹی آئی رہنما جے یو آئی سربراہ سے ملاقات کیے بغیر واپس لوٹ گئے۔
پی ٹی آئی کے وفد میں بیرسٹر گوہر، عمرایوب، اسدقیصر، اور صاحبزادہ حامد رضا شامل تھے۔ بعد ازاں تحریک انصاف کے قائدین دوبارہ ملاقات کیلیے پہنچے اور جے یو آئی سربراہ سے ملاقات میں مجوزہ آئینی ترمیم پر تبادلہ خیال، اپوزیشن کے مؤقف سے آگاہ کیا۔
خیال رہے کہ آئینی ترامیم کیلیے حکومت کے پاس عددی اکثریت میں 8 اراکین کی کمی ہے اور ایسے میں اپوزیشن اور حکومت دونوں ہی مولانا فضل الرحمان کی حمایت کیلیے کوشاں ہیں۔ اس سے قبل وزیراعظم نے بھی رات گئے جے یو آئی سربراہ سے ملاقات کر کے انہیں قائل کرنے کی کوشش کی اور حکومت میں شمولیت کی پیش کش بھی کی تھی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمان نے وزیراعظم کو واضح جواب دیتے ہوئے حمایت سے انکار کردیا تھا۔