اسلام آباد:قومی اسمبلی اجلاس میں آئینی ترامیم کا معاملہ کل اتوار تک التوا کا شکار ہوگیا اجلاس میں حکومتی اور اپوزیشن ارکان کی جانب سے سخت تقاریر کی گئیں ۔ دوسری جانب وزیر اعظم شہباز شریف اور اور موکلانا فضل الرحمان ن کے درمیان اہم ملاقات ہوئی ۔
قومی اسمبلی اجلاس میں ہفتہ کو آئینی ترامیم پیش ن نہ ہوئیں اب یہ معاملہ اتوار کو پارلیمنٹ میں حل ہوگا۔
اجلاس میں بلاول بھتو نے کہا کہ پاکستان کے عوام اس وقت قیدی نمبر آٹھ سو چار کے ساتھ کھڑے نہیں ہیں یہ لوگ ہارتے ہیں اور اتحادی جماعتیں جیتتی ہیں۔
عمر ایوب نے کہا کہ بلاول بھٹو کی تقریر سے لگا جیسے انہوں نے ڈی جی آئی ایس پی آر کے دفتر پریکٹس کی ہے ڈی جی آئی ایس پی آر بلاول بھٹو کی اچھی تربیت کر رہے ہیں۔
بیرسٹر گوہر نے کہا اس دن سے ڈرو جب بانی پی ٹی آئی بھوک ہڑتال شروع کرے اگر اس نے کال دی تو بنگلہ دیش کو بھول جاوٴ گے ہماری جیت اور ہار کی جنگ میں پارلیمان ہار جائے گا۔
قومی اسمبلی میں دو تہائی اکثریت حاصل کرنے کیلئے حکومت کی توجہ پی ٹی آئی کے8آزاد اراکین پر مرکوز ہے حکومت کو آئینی ترمیم کیلئے جے یو آئی کی حمایت کے باوجود 2آزاد اراکین کی حمایت درکار ہے ۔
قومی اسمبلی میں موجود پی ٹی آئی کے 8آزار ارکین نے کاغذات نامزدگی میں پارٹی وابستگی ظاہر کی نہ سنی اتحاد کونسل میں شامل ہوئے ۔
سپریم کورٹ کا فیصلہ آزاد اراکین کی جانب سے آئینی جوڈیشل قانون سازی کی حمایت پر اثر انداز نہیں ہوگا۔
پارلیمنٹ سے الیکشن ایکٹ 2024بھی منظور ہو چکا ہے۔الیکشن ایکٹ کو 2023سے نافذ العمل قرار دیا گیا ہے۔
دوسری جانب وزیر اعظم شہباز شریف کی رات گئے مولانا فضل الرحمان سے ملاقات ہوئی وزیر اعظم شہباز شریف کی مولانا فضل الرحمان کو حکومت میں شامل ہونے کی ایک بار پھر دعوت دی۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے آئینی ترمیم سے متعلق بھی مولانا فضل الرحمان کو اعتماد میں لیامولانا فضل الرحمن نے آئینی ترمیم کا مسودہ لانے کا مطالبہ کردیا۔
مولانا فضل الرحمن نے وزیر اعظم کو پارٹی سے مشاورت کے بعد جواب دینے کا عندیہ دیدیا۔