کراچی: پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی ( پی ٹی اے) نے ایکس (ٹوئٹر) کی بندش سے متعلق نوٹیفکیشن واپس لے لیا۔
سندھ ہائی کورٹ میں ایکس (ٹوئٹر) کی بندش کے خلاف درخواستوں کی سماعت ہوئی۔
پی ٹی اے کے وکیل نے ایکس کی بندش سے متعلق نوٹیفیکیشن واپس لینے کی تصدیق کردی۔ وکیل پی ٹی اے احسن امام نے موقف دیا کہ جس درخواست میں، میں وکیل ہوں اس میں ایکس کی بندش سے متعلق نوٹیفیکیشن واپس لیا جا چکا ہے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ اگر لیٹر واپس لے لیا گیا تو ایکس بحال ہوگیا۔ وکیل درخواست معیز جعفری ایڈوکیٹ نے موقف دیا کہ ایکس تک رسائی تاحال ممکن نہیں ہو سکی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ایکس کی بندش کا اب کوئی نوٹیفیکیشن نہیں ہے۔ اس کا مطلب یہی ہے کہ ایکس بحال ہوگیا ہے۔
پی ٹی اے کے وکیل نے موقف دیا کہ مجھے نوٹیفکیشن واپس لئے جانے سے متعلق کوئی معلومات نہیں۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ پی ٹی اے نے ہر درخواست کے لئے الگ وکیل رکھا ہے؟ یہ تو غلط ہے ایک وکیل کو آگاہی دی گئی دوسرے کو نہیں۔
درخواست گزار کے وکیل نے موقف دیا کہ 28 مارچ کو وفاقی حکومت نے جواب جمع کروایا کہ ایکس کام کر رہا ہے لیکن تاحال ایکس پر پابندی ہٹائی نہیں گئی۔ بغیر کسی وجہ سے کسی بھی سوشل میڈیا سائیٹ کو بند نہیں کیا جا سکتا۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے موقف دیا کہ انٹیلی جنس معلومات پر ایکس کو بند کیا گیا تھا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آپ کو ایکس کی بندش پر وجوہات دینی چاہئیں۔ درخواست گزار کے وکیل نے موقف اپنایا کہ توہین عدالت کی درخواست بھی دائر کی گئی ہے۔ لیکن عدالتی احکامات کے باوجود ایکس بند ہے۔
عدالت نے اس درخواست میں ایکس کی بندش سے متعلق سرکاری موقف کے لئے سماعت 2 ہفتوں کیلئے ملتوی کردی۔