راولپنڈی: سربراہ عوامی مسلم لیگ اور سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ سپیکر قومی اسمبلی کا ضمیر زندہ ہے تو استعفیٰ دیں، ورنہ کوئی ایک ممبر ہی ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کر دے، بھلے ناکام ہو جائے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید کا کہنا تھا کہ اس طرح منشیات فروشوں کو نہیں پکڑا جاتا جس طرح پارلیمنٹ سے ایم این ایز کو پکڑا گیا، 30 ستمبر کی ڈیڈ لائن کی بات پر قائم ہوں آپ کو پتہ لگ جائے گا یہ میثاق جمہوریت کرنے جا رہے ہیں، ملک میں جمہوریت نام کی کوئی چیز موجود نہیں۔
انہوں نے کہا کہ 50 ارب روپے کا بجلی پر مزید ٹیکہ لگا دیا ہے، مردوں کو اور مار رہے ہیں جو پسند ہیں ان کا ریمانڈ نہیں دیا جو ناپسند ہیں ان کا ریمانڈ دے دیا گیا، 16 ماہ ہوگئے کوئی چالان پیش نہیں ہوا، مطلب یہ 20 سال تک فیصلہ نہیں ہو سکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک تباہ و برباد ہوگیا ہے، غریب زندہ مر گیا ہے، تعلیم کا یہ حال ہے کہ جہاں 3 ہزار بچیاں پڑھتی تھی وہاں 3 سو بچیاں پڑھتی ہیں، یہ نالائق، نااہل، نکمے، نکھٹو ہیں، اداروں کو جس طرح بدنام کیا جا رہا ہے وہ افسوسناک ہے۔
شیخ رشید نے کہا کہ اصل حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں دیہاڑی دار مزدوروں کو کیسز سے نکال دیں، لوگوں کو ساری سمجھ ہے لیکن حالات کے ہاتھوں مجبور ہیں، آئی ایم ایف نے اگلی تاریخ پر بھی پاکستان کا نام ایجنڈے پر نہیں رکھا۔
سابق وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ 40 دن کا چلہ کاٹا، بہتر تھا چار سال جیل کاٹ لیتا، جن کے ساتھ ساری زندگی دوستی رہی، دوستوں نے مجھے بھی معاف نہیں کیا ان لوگوں کے خلاف بات نہیں کروں گا جنہوں نے 40 دن چلہ کٹوایا۔
سربراہ عوامی مسلم لیگ نے کہا کہ آپ کا کیا خیال ہے، چاروں صوبوں میں جمہوری راج ہے یہ اقتدار کے بھوکے ہیں، انکو نہیں پتہ یہ عوام میں کتنے ذلیل ہو چکے ہیں،علی امین گنڈا پور دوست ہیں اڈیالہ جیل سے بانی پی ٹی آئی عمران خان کو نکالنے کی بات کا جواب نہیں دوں گا۔