اسلام آباد: وفاقی حکومت کی رائٹ سائزنگ کمیٹٰی نے ڈاکٹر قیصر بنگالی کی رائے کو رابطے یا سمجھ بوجھ کے فقدان پر مبنی قرار دیا ہے۔
حکومت نے ڈاکٹر قیصر بنگالی کے مشاہدات پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ کمیٹی ان کی رائے کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے، انہوں نے کمیٹی کے معزز رکن کی حیثیت سے رائٹ سائزنگ کی مشق کے پہلے مرحلے میں اہم مشورے فراہم کیے ہیں۔
حکومت کی جانب سے جاری کردہ بیان میں وضاحت کی گئی ہے کہ پہلے مرحلے کے دوران چھ وزارتوں اور اداروں کا جائزہ لیا گیا ہے۔ اس جائزے کے تحت ایک وزارت کو ختم کرنے اور دو وزارتوں کو ضم کرنے کی سفارش کی گئی ہے، جس کے نتیجے میں بی ایس 22 کے کم از کم دو عہدے اور بی ایس 17 سے 21 تک کے کئی عہدے ختم ہو سکتے ہیں۔
اس کے ساتھ ساتھ، حکومت 1973ء کے سول سرونٹس کے قانون میں ضروری ترامیم پر بھی غور کر رہی ہے تاکہ ایک لازمی ریٹائرمنٹ پیکج تیار کیا جا سکے جو تمام سول سرونٹس پر یکساں طور پر لاگو ہو۔
حکومتی جواب میں مزید کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر قیصر بنگالی کے مشاہدات رابطے یا مناسب تعریف کے فقدان کی وجہ سے سامنے آئے ہیں۔ کمیٹی کی جانب سے واضح کیا گیا ہے کہ تمام گریڈز، یعنی گریڈ 1 سے 22 تک کے عہدے رائٹ سائزنگ کے عمل میں شامل ہیں اور تقریباً 60 ہزار عہدے سرپلس ہو سکتے ہیں۔
کمیٹی نے اس بات پر زور دیا کہ وہ وزارتوں، محکموں، خود مختار اداروں اور سرکاری اداروں کا جائزہ غیر جانبدارانہ اور واضح معیارات کے مطابق لے رہی ہے۔ ڈاکٹر قیصر بنگالی کی رائے کا احترام کرتے ہوئے، کمیٹی نے ان کی رائے کو رابطے یا سمجھ بوجھ کے فقدان پر مبنی قرار دیا ہے۔