راولپنڈی: بانی تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہسیاسی عدم استحکام اور دہشت گردی کا بڑھنا خراب معیشت کی سب سے بڑی وجہ ہیں۔ عوام کو سیاسی جماعتیں اکٹھا کرسکتی ہیں فوج نہیں اگر ایسا ہوتا تو مشرقی پاکستان نہ ٹوٹتا، پی ٹی آئی واحد جماعت ہے جو عوام کو متحد کرسکتی ہے۔
اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں انہوں نے کہا کہ مجھے ملک کے لیے جو سب سے بڑا چیلنج جو نظر آرہا ہے وہ معیشت ہے، پہلے سنا تھا 50 سال میں سب سے کم سرمایہ کاری ملک میں آئی اب پتا چلا ہے کہ اس سال تاریخ کی سب سے کم سرمایہ کاری ملک میں آئی ہے، ملکی آمدن نہیں ہے قرض بڑھ رہے ہیں ملک تباہی کی جانب جا رہا ہے اور سیاسی عدم استحکام اور دہشت گردی کا بڑھنا خراب معیشت کی سب سے بڑی وجہ ہیں۔
انہوں ںے کہا کہ فراڈ الیکشن کی وجہ سے ہم سیاسی عدم استحکام کا شکار ہیں، دوسری جانب دہشت گردی بڑھ رہی ہے، پہلے ہم پر ملبہ ڈال رہے تھے کہ دہشت گردی ہمارے سیٹلمنٹ پلان کی وجہ سے ہو رہی ہے اب کہہ رہے کہ سرحد پار سے دہشت گردی ہو رہی ہے، ٹی ٹی پی دہشت گرد، کچے کی دہشت گردی، بلوچستان میں دہشت گردی اور بڑھتے جرائم میں کون ملک میں سرمایہ کاری کرے گا؟ اور دوسری جانب خفیہ اداروں کو پی ٹی آئی ختم کرنے پر لگا دیا گیا ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ملک میں صوبائیت کا بہت بڑا خطرہ ہے، بلوچستان دہشت گردی پر پنجاب میں احتجاج کروایا گیا، فیڈرل پارٹی صرف پاکستان تحریک انصاف ہے باقی ریجنل پارٹیاں ہیں، نون لیگ اور پیپلز پارٹی اگر بوٹ کو عزت نہ دیں تو ختم ہو جائیں، پی ٹی آئی ملک کی واحد جماعت ہے جو چاروں صوبوں میں موجود ہے ہم عوام کو متحد کرسکتی ہے۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ ملک کی واحد فیڈرل پارٹی کو کمزور کیا جا رہا ہے، جو یہ فیصلے کر رہے ہیں انہیں ملک کی فکر نہیں بلوچستان کے جو اس وقت حالات ہیں ہماری کوشش ہونی چاہیے بلوچوں کو ساتھ لے کر چلیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد جلسہ ملتوی کرنے پر کارکنان میں غصہ ہے، برا بھلا کہہ رہے ہیں پارٹی میں لڑائی ختم نہیں ہو رہی ہیں، باقی جماعتیں جلسے کر رہی ہیں ہمیں ایک بھی جلسہ نہیں کرنے دیا جا رہا، ہم نے دینی جماعتوں کے احتجاج اور کرکٹ میچ کی وجہ سے جلسہ ملتوی کیا، ملک میں انتشار نہ پھیلے یہ سوچ کر جلسہ ملتوی کیا۔
انہوں نے کہا کہ بُرے وقت میں جو پارٹی چھوڑ کرگئے ان کے لیے پی ٹی آئی میں کوئی جگہ نہیں ہے، مجھے پتا ہے برے وقت میں کون سے لوگ چھوڑ کر گئے؟ بہت کم ایسے لوگ ہیں جنہوں نے بہت مشکل وقت میں پارٹی کو مجبوری میں چھوڑا، جو اچھے وقت میں فل ٹائم موجود تھے اور برے وقت میں پارٹی چھوڑ گئے تو ان کے لیے ہمارے پاس کوئی جگہ نہیں۔
عمران خان نے کہا کہ میں کسی کا نام نہیں لیتا جو سیدھا سادا پارٹی کو چھوڑ کر گئے ہیں انہیں واپس نہیں لوں گا، جنہوں نے مشکل وقت گزارا اور پارٹی کے ساتھ کھڑے رہے وہ تسلی رکھیں وہ تمام لوگ جو سخت حالات میں انڈر گراؤنڈ چلے گئے سختیاں اور تشدد برداشت کیا ان کیلئے بہتر فیصلہ ہوگا۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ فیئر ٹرائل میرا حق ہے اور یہاں فیئر ٹرائل کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں، جتنے حالات خراب ہو رہے ہیں اتنی سختیاں بڑھائی جارہی ہیں، پارٹی لیڈرز اور وکلا سے ملنے نہیں دیا جاتا، تیسرا ہفتہ ہے بچوں سے بھی فون پر بات نہیں کروائی جارہی۔
میڈیا سے گفتگو کے دوران صحافیوں کے سوالات پر ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ جیل نے میڈیا نمائندوں کو عمران خان سے سوال کرنے سے روک دیا۔ عمران خان نے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ کو روکا تو اس نے جواب دیا عدالتی حکم ہے کہ آپ پریس کانفرنس اور میڈیا ٹاک نہیں کرسکتے۔