امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان حکمراں جماعت مسلم لیگ ن اور اتحادی پیپلزپارٹی کو دھمکی دی ہے کہ کاؤنٹ ڈاؤن کے 28 دن باقی رہ گئے ہیں اگر آئی پی پیز کو لگام نہ ڈالی گئی تو چھوڑیں گے نہیں۔
منصورہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ حق دو عوام تحریک کو از سر نو منظم کرکے عوامی ایجنڈا تشکیل دیا ہے، سیاسی جماعتیں مفادات اور ذاتیات کی بنیاد پر سیاست کررہی ہیں، کوئی گیس و بجلی بلوں پر بات نہیں کرنا چاہتا، کسی کو کسی کی ایکسٹیشنُ یا سیٹیں لینی ہیں یا پھر سیاسی جوڑ توڑ کرنے سے فرصت نہیں۔
انہوں نے کہا کہ آئی پی پیز کا تسلط جو ظلم کا نظام ہے اس پر کوئی بات کرنے کوتیار نہیں، پارٹیوں میں ذاتیات مفادات والی سیاست سرگرم ہوگئی ہے۔ ملک کو گیس و بجلی کا بحرانوں کا سامنا ہے، تنخواہ دار طبقہ پر ٹیکس پر ٹیکس لگائیے جارہے ہیں۔
حافظ نعیم نے کہا کہ 2 ہزار ارب روپے بجلی نہ بنانے کیلئے آئی پی پیز کو دئیے گئے، 28 اگست کو ملک گیر ہڑتال، شٹر ڈاؤن گا۔ تاجر برادری کی جانب سے ملک گیر ہڑتال کی حمایت کرتے ہیں، حکومتوں نے آئی پی پیز کو انکم ٹیکس پر چھوٹ دی۔ 5 آئی پی پیز سے 4 کے معاہدے ختم ہوئے لیکن پھر ان کو عوام پر مسلط کر دیا گیا، جھوٹ بول کر معاہدے کئے جن سے معاہدے ہوئے ان کو پکڑا جائے، سب شریک جرم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دھرنا دیا تو پھر گھر نہیں بیٹھے معاہدہ کرکے فالو اپ کررہے ہیں، کاؤنٹ ڈاؤن میں 28 دن رہ گئے ہیں ن لیگ پیپلزپارٹی کو بتانا چاہتے ہیں ہم چھوڑیں گے نہیں، 14 روپے فی یونٹ پر کمی مونگ پھلی بھی نہیں، شریف خاندان کی آئی پی پیز چھوڑیں تو بجلی کی قیمت کئی گنا کم ہوجائے گی۔
انہوں نے کہا کہ آئی پی پیز نے 2017-18 میں 1.2 ٹریلین روپے ٹیکس پر چھوٹ دی گئی، تنخواہ دار عام لوگوں کے بجلی و گیس پر ٹیکس پیٹرول پر لیوی لگاتے ہیں، یہ ظلم کی انتہا ہے۔ زبردستی ٹیکس نظام کو مسلط کرکے مطلوبہ ٹیکسُ بھی وصول نہیں ہوگا، ٹیکس نیٹ بنے لیکن حکومتی ٹیکس قابل قبول نہیں۔
حافظ نعیم نے مزید کہا کہ خود ایف بی آر کی رپورٹ میں 1299ارب روپے کی سالانہ کرپشن ہوئی ٹیکس نیٹ والوں کے انکم ٹیکس کو کم دکھا کر رشوت لی گئی، ایف بی آر والے کرپشن کرتے ہیں ٹیکس کو تباہ کرنے والے ادارے کو کوئی ٹھیک کرنے کو تیار نہیں۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان نے بنگلادیش کے حالات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بنگلادیش میں گزشتہ 15 برسوں میں جماعت ظلم وستم کیا گیا، کئی رہنماؤں کے جنازے جیلوں سے اٹھائے گئے۔ جماعت اسلامی 1941 قیام پاکستان سے پہلے وجود میں آئی، مولانا مودودی نے کہا تھا قومیں وطن سے نہیں نظریہ سے بنتی ہیں۔
پاکستان کے قیام سے اب تک ملکی دفاع نظریاتی سرحدوں عوامی خدمت قانون سازی دین و عوامی مفاد میں خدمات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں، میدان عمل میں سیاسی جدوجہد و قربانیوں کی بات کریں تو بڑی تحریکیں بنانے میں جماعت اسلامی کا اہم کردار رہا۔