فیصل آباد: سابق نگران وفاقی وزیر تجارت گوہر اعجاز نے کہا ہے کہ پاکستان صرف 40 خاندانوں کا نہیں ہے، 40 خاندانوں کو بچانے کے لیے پورے ملک کو داؤ پر نہیں لگانا چاہئے، پاکستان کا ہر گھر بجلی کی وجہ سے پریشان ہے، صنعت کا پہیہ رکنے سے اکانومی کا پہیہ رُک جاتا ہے۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے گوہر اعجاز نے کہا کہ فیصل آباد پورے پاکستان کی صنعت کا دل ہے، صنعتکار ہونے کے ناطے اندازہ ہے کہ انڈسٹری بند ہونے کا دکھ کیا ہے، صنعتوں میں پیداواری لاگت میں 50 فیصد حصہ بجلی ہے، صنعتیں بند ہونے میں سب سے بڑا ہاتھ بجلی کی قیمتوں کا ہے۔
گوہر اعجاز نے کہا کہ میں نے سب سے پہلے آواز اٹھائی کہ صنعتیں 16 سینٹ فی یونٹ پر نہیں چل سکتیں، میں نے صنعتوں کے لیے 9 سینٹ فی ڈالر کا ریٹ کروایا، بجلی کا نظام حکومت سے نہیں چل رہا، 1 لاکھ کروڑ روپے آئی پی پیز کو مفت دیئے جا رہے ہیں۔
سابق نگران وفاقی وزیر تجارت نے کہا کہ حکومت کا کام کاروبار کرنا نہیں ہے، آئی پی پیز سے ایسے معاہدے کیے گئے جو دنیا میں کہیں نہیں ہوئے، ایسے معاہدوں کے ہوتے ہوئے ہم دنیا کا مقابلہ نہیں کر سکتے، ایسے معاہدے پاکستان کی اکانومی سے خون چوس رہے ہیں، دنیا میں فی یونٹ 7 سے 9 سینٹ تک ریٹ ہے۔
اعجاز گوہر کا کہنا تھا کہ پاکستان کے عوام کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے، فیصل آباد اور صنعت کار رو رہے ہیں، ملک کے چاروں ستونوں کو کہتا ہوں کہ اپنا کردار ادا کریں۔