کراچی: جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے 28 ستمبر کو ملک گیر ہڑتال کی حمایت کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ یکم ستمبر کو ‘حق دو پاکستان’ تحریک شروع کریں گے۔
ادارہ نورحق کراچی میں جماعت اسلامی کے ہر سطح کے ناظمین اور ذمہ داران کے ایک اہم اجتماع سے خصوصی خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ جماعت اسلامی کسی سیاسی اتحاد کا حصہ نہیں بنے گی لیکن قومی سطح پر گریٹر ڈائیلاگ کے لیے تیار ہے اور مشترکات پر رابطے جاری رکھیں گے۔
حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی ملک کے عوام، مزدوروں، کسانوں اور نوجوانوں سے اتحاد کرے گی، ماضی میں ہم نے اخلاص کے ساتھ اتحادوں میں شرکت کی لیکن ادھر ادھر سے فون آنے کے بعد لوگ ادھر ادھر ہوجاتے ہیں، اب ہم ان دھوکوں میں نہیں آئیں گے، اپنی عوامی جدوجہد اور تحریک کو آگے بڑھائیں گے، عوام کے سلگتے مسائل کو لے کر اٹھے ہیں، پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ملک و قوم کو بحرانوں سے نکالنے، معیشت اور عوام کی بہتری کے لیے ہم نے قومی ایجنڈا تیار کرلیا ہے، ملک میں آئین و قانون کی بالادستی ہونی چاہیے اور تمام اداروں کو آئین کے مطابق اپنی حدود اور اپوزیشن میں واپس آنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک میں حقیقی جمہوریت اور پارٹیوں میں بھی جمہوریت ہونی چاہیے، سیاست دانوں کو بھی فیملی پراپرٹیز اورفیملی انٹر پرائزپارٹیوں سے باہر نکلنا ہوگا، موجودہ اپوزیشن پارٹیاں بھی یا تو کسی ڈیل یا کنفیوژن کا شکار ہیں۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ ”حق دو پاکستان کو“ تحریک کا آغاز یکم ستمبر سے ہو گا اور 28 اگست کو بجلی کی قیمتوں، ٹیکسز اور حکمرانوں کی مراعات کے خلاف ملک گیر ہڑتال ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں لاپتا افراد کا مسئلہ حل کیا جائے، حکمران احتجاج روک سکتے ہیں، سوچ پر پابندی نہیں لگا سکتے اور عوام کے مسائل حل نہیں ہوں گے تو ریاست کے خلاف نفرتیں بڑھیں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے عوام کا صوبے کی گیس اور معدنیات پر وہاں کے عوام کا ترجیحی حق ہے۔
حکومت پر تنقید کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ نواز شریف نے 30 سالہ سیاست کے تجربے کے باوجود بیٹی کو ساتھ بٹھا کر مقامی سیاست کی۔
حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ بجلی کی اصل لاگت کے مطابق قیمت کا تعین کر کے پورے پاکستان کو ریلیف دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو پرامن دھرنے کے بعد معاہدے پر مجبور کیا اور اب کسی صورت عوامی دباؤ کم نہیں ہونے دیں گے۔