راولپنڈی: سابق آئی ایس آئی چیف لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کیخلاف کورٹ مارشل کی کارروائی کا آغاز کرتے ہوئے فوجی تحویل میں لے لیا گیا ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کے خلاف سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں ٹاپ سٹی کیس میں تفصیلی تحقیقات مکمل کر لی گئی۔ لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کیخلاف پاکستان آرمی ایکٹ کے تحت مناسب تادیبی کارروائی کا آغاز ہوگیا۔
جنرل فیض حمید کون ہیں؟
بریگیڈیئر فیض حمید نے چیف آف سٹاف کی حیثیت سے راولپنڈی کور میں کام کیا۔ بطور میجر جنرل انھوں نے جنرل کمانڈنگ افسر پنوں عاقل ڈویژن کے طور پر کام کیا اور اس کے بعد تقریباً ڈھائی سال آئی ایس آئی کے انٹرنل ونگ کے سربراہ رہے، اس عہدے کو ڈی جی سی کے مخفف سے جانا جاتا ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل بننے کے بعد دو مہینوں کے لیے انھوں نے بطور ایڈجوٹنٹ جنرل کام کیا۔ اس کے بعد دو سال سے زائد عرصہ کے لیے جنرل فیض حمید آئی ایس آئی کے ڈائریکٹر جنرل رہے۔ اس کے بعد وہ آٹھ مہینے کور کمانڈر پشاور کے طور پر کام کرتے رہے اور بعد ازاں کور کمانڈر بہاولپور تعینات ہوئے۔
کئی حلقوں میں لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کے کیریئر سے جڑے تنازعات کے حوالے سے سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی جماعت کو بھی مورد الزام ٹھہرایا جاتا ہے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل کرتے ہوئے۔ ٹاپ سٹی کیس میں لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کے خلاف شکایات پر تفصیلی تحقیقات کی گئیں، تحقیقات کے بعد، لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کے خلاف پاکستان آرمی ایکٹ کے تحت مناسب تادیبی کارروائی کا آغاز کردیا گیا ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق ریٹائرمنٹ کے بعد بھی وہ متعدد مواقع پر پاکستان آرمی ایکٹ کی خلاف ورزی کے مرتکب پائے گئے، اس حوالے سے فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کا عمل شروع کیا جا چکا ہے اور لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو فوجی تحویل میں لے لیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ گذشتہ دنوں آئی ایس آئی کے سابق ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کے خلاف انکوائری شروع کی تھی۔
افواج پاکستان نے نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کے مالک کی درخواست پر انکوائری کمیٹی بنائی تھی۔
Previous Articleآسٹریلیا میں چوری شدہ ہیلی کاپٹر ہوٹل کی چھت سے ٹکرا گیا