لاہور، اسلام آباد: لاہور میں موسلادھار بارش کا 44 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا جس کے باعث نشیبی علاقے زیر آب آگئے، طوفانی بارش کے باعث لاہور میں رین ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔شدید بارش سے شہر کے نشیبی علاقے اور اہم شاہراہیں ندی نالوں کا منظر پیش کرنے لگی ہیں، بارش سے نظام زندگی بھی مفلوج ہو کر رہ گیا ہے۔
پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں آج صبح سویرے سے مون سون بارش کا ہیوی سپیل جاری ہے۔
لاہور میں تیز ہواوٴں کے ساتھ شروع ہونے والی موسلادھار بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آگئے، مال روڈ، فیروزپور روڈ، ماڈل ٹاوٴن، فیصل ٹاوٴن ، لکشمی چوک اور انارکلی سمیت دیگر علاقوں میں شدید بارش ہوئی۔
لاہور میں سب سے زیادہ ایئرپورٹ پر 337 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی، پانی والا تالاب میں 203 جبکہ لکشمی چوک میں 191 ، اپرمال میں 182، مغلپورہ میں 173، تاجپورہ میں 180، نشترٹاوٴن میں 227، چوک ناخدا میں 163 ملی میٹر بارش ہوئی۔
شدید بارش سے شہر کے نشیبی علاقے اور اہم شاہراہیں ندی نالوں کا منظر پیش کرنے لگی ہیں، بارش سے نظام زندگی بھی مفلوج ہو کر رہ گیا ہے۔
پنجاب کے دیگر شہروں گجرات، گوجرانوالہ، وزیرآباد سمیت کئی مقامات پر بھی موسلادھار بارش سے حبس کا زور ٹوٹ گیا۔
بادل برسنے سے کئی شہروں میں متعدد فیڈر ٹرپ کر گئے جس کے باعث بجلی کی فراہمی متاثر ہونے سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
دوسری جانب شہر قائد کراچی اور جڑواں شہروں سمیت مختلف شہروں میں کہیں ہلکی اور کہیں تیز بارش سے موسم خوشگوار ہوگیا۔
کراچی میں رات گئے بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آگئے، آئی آئی چندریگر روڈ، صدر، ایمپریس مارکیٹ اور پاسپورٹ آفس کے قریب بارش کا پانی جمع ہوگیا۔
محکمہ موسمیات نے آج سے 6 اگست تک مون سون بارشیں جاری رہنے کی پیشگوئی کی ہے۔
موسم کا احوال بتانے والوں کے مطابق اسلام آباد، پنجاب، سندھ، خیبر پختونخوا اور کشمیر میں بھی بارش کا امکان ہے، بلوچستان میں جمعہ اور گلگت بلتستان میں ہفتے کی رات سے بارشوں کی پیش گوئی کی گئی ہے۔
صوبائی دارالحکومت لاہور میں ہونے والی موسلا دھار بارش نے ہسپتالوں کی ری ویمپنگ کے پول بھی کھول دیئے۔
ناقص انتظامات ہونے سے میو اور سروسز ہسپتال کی ایمرجنسی میں بارشی پانی داخل ہوگیا جبکہ میو ہسپتال کا آئی سی یو بھی زیر آب آگیا جس کے باعث مریضوں اور ان کے لواحقین کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔بارشی پانی ایمرجنسی اور آئی سی یو میں جانے سے علاج معالجہ بھی متاثر ہو رہا ہے۔
ادھر جنرل ہسپتال بھی پانی میں ڈوب گیا، مختلف وارڈز میں پانی داخل ہوگیا، ہسپتال میں پانی جمع ہونے سے علاج معالجہ میں مشکلات کا سامنا ہے۔