راولپنڈی: امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ مشرف،پی پی پی،ن لیگ،پی ٹی آئی سب نے آئی پی پیز سے معاہدے کیے۔ حکومت جلد اقدامات کرے ورنہ دھرنے کا دائرہ بڑھے گا، دوسرے مرحلے میں ہم شاہراہوں پر بیٹھیں گے، ہم ملک میں امن و امان کو ختم نہیں کرنا چاہتے، حکومت تصادم چاہتی ہے، اس سے گریز کرے ہم مطالبات منظور کروائے بغیر نہیں جائیں گے
بجلی قیمتوں میں اضافے کے خلاف جماعت اسلامی کا دھرنا آج 5 ویں روز میں داخل ہوگیا۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے لیاقت باغ راول پنڈی دھرنے میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ دھرنے سے 25 کروڑ عوام میں امید کی کرن پیدا ہوئی ہے، بجلی کے بل ادا کرنا کسی کے لیے ممکن نہیں رہا، بھاری بل کے ساتھ بچوں کی تعلیم اور کچن مشکل بن گیا۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ آئی پی پیز سے معاہدے عوام سامنے لائیں جائیں، وزرا کہتے ہیں آئی پی پیز سے بات نہیں کر سکتے اور معاہدے سامنے نہیں لا سکتے، یہ حکومتی مجبوری نہیں نااہلی و نالائقی ہے، کرپشن ہے، حکومت کی نااہلی کا خمیازہ پوری قوم بھگت رہی ہے، حقائق قوم کے سامنے نہیں لائے جاتے۔
حافظ نعیم کا کہنا تھا کہ آئی پی پی کے معاہدے پی پی پی کے دور میں شروع ہوئے ، پی ٹی آئی حکومت میں 35 کمپنیوں سے بات چیت کی گئی، مشرف،پی پی پی،ن لیگ،پی ٹی آئی سب نے آئی پی پیز سے معاہدے کیے۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کے 22 ہزار ملازمین ہیں، ایف بی آر کرپشن کا دھندہ کرتا ہے، ایک ہزار ارب روپے کی کرپشن ایف بی آر کے ذریعے ہوتی ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ وزیراعظم شہباز شریف اعلان کریں کوئی وزیر اور سرکاری آفیسر 1300 سی سی سے زائد گاڑی استعمال نہیں کریں گے، بڑی گاڑیوں کی بندش سے 1350 ارب روپے کا فائدہ ہوگا، اس پر وزیراعظم کام کیوں نہیں کر سکتے ، وزیر اعظم 13 سو سی سی گاڑی میں اپنی سیٹ ایڈجسٹ کرالیں، ایک ایک لیٹر کی قیمت عوام بھگت رہے ہیں، لیکن حکمران قوم کو فائدہ پہنچانے کے لیے تیار نہیں ہے، عوام بلز اور ٹیکسوں کی صورت میں ان کی عیاشیوں کے پیسے ادا کرتے ہیں۔
امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ پاکستان کی بربادی میں سب سے زیادہ فائدہ بینکوں کو ہوتا ہے، سود تو حرام ہے سود تو ہونا ہی نہیں چاہیے، سود کی شرح بڑھنے سے قرض نہیں سود ادا ہوتا ہے، پاکستان کا اندرونی و بیرونی 65 ٹریلین قرضہ بنتا ہے، یہ قرضہ بینک سے لیا جارہا ہے جس کا فائدہ بینک کو ملتا ہے، بینک آباد اور ہم برباد ہورہے ہیں، سود تو حرام ہے یہ اللہ سے جنگ ہے ہم اس جنگ میں مبتلا ہیں، 9 ہزار ارب روپے سود کی رقم ادا کرنا پڑ رہی ہے قوم کو سودی نظام سے نجات دلائیں گے۔
حافظ نعیم نے کہا کہ حکومت جلد اقدامات کرے ورنہ دھرنے کا دائرہ بڑھے گا، دوسرے مرحلے میں ہم شاہراہوں پر بیٹھیں گے، ہم ملک میں امن و امان کو ختم نہیں کرنا چاہتے، حکومت تصادم چاہتی ہے، اس سے گریز کرے ہم مطالبات منظور کروائے بغیر نہیں جائیں گے، ہمیں کوئی جلدی نہیں، مگر حکومت تصادم کا راستہ لینے پر مجبور کرتی ہے، کراچی میں کل سے گورنر ہاوٴس کے باہر دھرنا شروع ہونے جارہا ہے ، پشاور کے وزیر اعلیٰ یا گورنر ہاوٴس کے باہز بھی اکٹھے ہو سکتے ہیں ، ہمارا دھرنا ملک بھر میں پھیلایا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے ہمارے دھرنے کی تعریف کا شکریہ ادا کرتا ہوں، تحریک تحفظ آئین پاکستان سے رابطہ اور ملاقاتیں ہیں، وہ یہاں تشریف لائیں ان کو ویلکم کریں گے، ہمارا اصولی موٴقف ہے کسی اتحاد میں شامل نہیں ہونگے، لیکن تحریک تحفظ آئین نئے الیکشن کی بات کرکے اپنے فارم 45 والے موٴقف سے دستبرداری ہورہی ہے، جو اتنے کنفیوز ہیں انہیں کیا کہیں۔