راولپنڈی: جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم نے کہا ہے کہ حکومت کے پاس ہمارے مطالبات ماننے کے سوا کوئی آپشن نہیں اور بات ماننے میں جتنی دیر ہوگی حکمرانوں کو اتنا ہی نقصان ہوسکتا ہے، ہوسکتا ہے میں ملک بھر کے شہریوں سے بجلی بل ادا نہ کرنے کا اعلان کردوں۔
راولپنڈی میں احتجاجی مظاہرے کے مقام پر خواتین کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم نے کہا کہ حکمرانوں کے پاس مطالبات تسلیم کرنے کے سوا کوئی آپشن نہیں رہا، جب ہماری خواتین میدان میں آگئیں آگے بڑھنے ڈی چوک جانے کو تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت بات مان لے کیونکہ جتنی دیر کرے گی اتنا ہی نقصان ہوگا کیونکہ اب بات بہت آگے بڑھ چکی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ٹیکسز، پیٹرولیم پر لیوی اور بجلی پر ٹیکس ختم کرو۔
حافظ نعیم نے کہا کہ یہ کوئی نہ سمجھے کہ یہ سیاست ہو رہی ہے، یہ وعظ و نصیحت تو اسلام کی مانتے ہیں مگر باطل کے قانون کو مانتے ہیں، زمین میں بادشاہت صرف اللہ کی ہے جو اسکو نہیں مانے گا وہ طاغوت ہے، اللہ کو جو رازق مالک مانتےہیں وہ کسی سے ڈرتے نہیں، بڑا کوئی امریکا نہیں بلکہ خدا ہے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ ہم نے اس نظام کو ختم کرنا ہے جس نے ہمیں پیس کر رکھا ہے، نبی ﷺ نے بچے اور بچیوں سب پر علم فرض کیا تھا، بچیوں کی تعلیم اور حقوق کو کیسے پیچھے کیا جاسکتا ہے؟ اس وقت پاکستان میں خواتین کو حقوق نہیں دیتے پڑھے لکھے اور علماء بھی شامل ہیں، ہم قانون بنائیں گے جو خواتین کو حق نہیں دے گا وہ جیل جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ پشاور، لاہور اور کراچی میں گورنر ہاؤسز کے باہر احتجاج ہوگا جبکہ یہاں بھی مظاہرہ چلتا رہے گا اور جب تک مطالبات مانے نہیں جاتے دھرنا ختم نہیں ہو گا، ہمارا مطالبہ ہے کہ آئی پی پیز کا فرانزک آڈٹ کیا جائے اور ماضی میں ہونے والے معاہدے ختم کیے جائیں، جس آئی پی پیز کو بند کرنا ہے اُس کے نظر ثانی معاہدے بھی فوری ختم کیے جائیں۔
امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ ہم تمہاری عیاشیوں کے مزید خرچے برداشت نہیں کرسکتے، دنیا اوپن ہو گئی ان کے پاس وژن نہیں، لیپ ٹاپ اور آٹے کے تھیلے تقسیم کرکے تصاویر بنوانے کا دھندہ اب نہیں چلے گا، ہمیں آئی ٹی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ریاست جب ٹیکس لیتی ہے تو تعلیم فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے، آج ملک بھر میں 2 کروڑ 62 لاکھ سے زائد بچے اسکولوں سے باہر ہیں۔