پشاور: جمعیت علما اسلام کے سربراہ فضل الرحمان نے کہا ہے کہ تحریک انصاف پختوںخوا اسمبلی تحلیل اور قومی اسمبلی سے استعفے دینے پر آمادہ ہوگئی ہے جبکہ ہم نے تحریک انصاف سے مذاکرات کیلیے کمیٹی بھی تشکیل دے دی ہے۔
جے یو آئی کے امیر مولانا فضل الرحمن نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی سے مذاکرات کےلئے کمیٹی کی تشکیل کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ اس کی سربراہی کامران مرتضیٰ کریں گے جبکہ دیگر اراکین میں مولانا لطف الرحمن،فضل غفور،اسلم غوری،مولانا امجد شامل ہوں گے۔
یہ اعلان کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ کمیٹی پی ٹی آئی سے مذاکرات کریگی جبکہ نئے انتخابات کےلئے پی ٹی آئی خیبرپختونخواہ اسمبلی تحلیل کرنے کو تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ مذاکراتی کمیٹی پی ٹی آئی کے ساتھ باہمی مشاورت سے حکمت عملی طے کریگی۔
فضل الرحمان نے کہا کہ دیگر سیاسی جماعتوں سے اختلاف رائے ہے پی ٹی آئی سے تلخیاں تھیں تاہم اب تحریک انصاف کے ساتھ تعلقات معمول پر لائے جارہے ہیں، بانی پی ٹی آئی سمیت سیاستدانوں پر مقدمات نہیں بننے چاہیں اور فوج الیکشن سے لاتعلق ہوجائے سب ٹھیک ہوجائے گا۔
انہوں نے تجویز دیتے ہوئے کہا کہ پارلیمانی اور بلدیاتی انتخابات ایک ساتھ ہونے چاہیں جبکہ نگران سیٹ اپ کا تصور ختم کیا جائے، : نئے صاف شفاف الیکشنز کےلئے پی ٹی آئی اسمبلیوں سے استعفے کےلئے آمادہ ہے۔
فضل الرحمان نے کہا کہ خیبرپختونخواہ میں بھی حقیقی مینڈیٹ نہیں ہے، ن لیگ اور پیپلزپارٹی بے بس ہیں، خیرخواہی میں کہا تھا کہ ن لیگ پیپلزپارٹی حکومت نہ لے کیونکہ انہیں حکومت کی ذمہ داری راس نہیں آرہی۔
انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہم نے الیکشن سے پہلے کہا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کیساتھ مقابلہ میدان میں ہے، جو سیاسی سہولت یا مراعات بطور سیاست دان مجھے حاصل ہوں وہ سب کو یکساں ہونی چاہئیں، غیر جانبدار اور شفاف انتخابات کے سوا ملک میں امن آئے گا نہ معاشی استحکام قائم ہوگا۔
فضل الرحمان نے کہا کہ ’ ملک میں معاشی اور سیاسی عدم استحکام ہے جس کیوجہ سے امن و امان خراب ہے، قوم 2001 سے امن کی تلاش میں ہے، اسٹبلشمنٹ سمجھتی ہے سیاسی عدم استحکام سے ان کو مواقع ملتے ہیں، اب عوام 2024 میں پوچھتی ہے کس بات کا آپریشن کررہے ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ ریاستی ادارے ذمہ دار ریاست کا کردار ادا نہیں کررہے اور انہیں اپنے رویے یا حالات پر کوئی بات سمجھ بھی نہیں آرہی، مارشل لاء اور ایمرجنسی سے اب کام نہیں چلے گا کیونکہ حالات اور اختیارات اب ان کے ہاتھ سے نکل چکے ہیں۔
جے یو آئی سربراہ کا کہنا تھا کہ اسٹبلشمنٹ اپنی پالیسی پر ردوبدل کرے کیونکہ ملک اب ایسے نہیں چلے گا، بنگال کی طرح اب دو صوبوں کو ملک سے الگ کرنے کے حالات پیدا کئے جارہے ہیں، جس راستے پر یہ چل رہے ہیں وہاں منزل نہیں ہے اور ان کے پاس کے سیاسی معاملات طےکرنے کی صلاحیت نہیں ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ یہ اداروں اور پارلیمنٹ کو لونڈی جبکہ عوامی نمائندوں کو ملازم بنانے چاہتے ہیں، فوج کو صحیح راستے پر مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں، آپ چاہتے ہیں ایمرجنسی لگائیں مرضی کی جماعتیں پارلیمنٹ بنائیں یہ اجازت نہیں دینگے۔
انہوں نے کہا کہ جے یو آئی عوام اور امن کے ساتھ ہے اور ہم فسادیوں سے نمٹ لیں گے۔
سربراہ جے یو آئی نے پارٹی وابستگی سے بالا عوامی امن جلسوں کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ 5 اگست کو بھارت کی جانب سے کشمیر کی آئینی حیثیت کی تبدیلی کے خلاف ملک گیر یوم سیاہ منایا جائیگا، 10 اگست کو مردان میں کسان کنونشن منعقد ہوگا جبکہ 11 اگست کو پشاور میں تاجر کنونشن جبکہ 18 اگست کو لکی مروت میں امن کنونشن ہوگا، تمام عوامی اجتماعات میں خود شریک ہونگا، یہ اجتماعات پارٹی وابستگی سے بالا عوامی ترجمان ہونگے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پاکستان کے عوام 2001ء سے 2024ء تک امن کو ترس رہے ہیں، دراصل بنیادی ضرورت امن ہے، معاشی استحکام کیلئے سیاسی استحکام لازمی ہے، اس کے بغیر ملک آگے نہیں بڑھ سکتا اور ملک اب مزید کسی ایڈونچر یا مارشل لاء کا متحمل نہیں ہوسکے گا، کوئی قیاس بھی نہ کرے۔