اسلام آباد: وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی شزہ فاطمہ خواجہ نے کہا کہ حساس ڈیٹا کی تعریف کے حوالے سے عالمی اداروں کے خدشات تھے تاہم ایشیا انٹرنیٹ کوئیلیشن اور دیگر اداروں سے خدشات دور کرلیے گئے اور 31 جولائی تک ڈیٹا پروٹیکشن بل مکمل کرلیا جائے گا۔
پارلیمنٹ ہاؤس میں سینیٹر پلوشہ خان کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے انفارمشین ٹیکنالوجی شزہ فاطمہ خواجہ نے کہا کہ ایگنائیٹ کے تحت بننے والے انکیوبیشن سینٹرز بہترین کام کر رہے ہیں، اسلام آباد اور لاہور انکیوبیشن سینٹرز کا آر ایف پی جلد جاری ہوگا۔
ایگنائٹ حکام نے بتایا کہ گزشتہ تین برسوں میں فیصل آباد، حیدر آباد اور راولپنڈی میں انکیوبیشن سینٹرز قائم کیے گئے اور گیمنگ اینڈ اینیمیشن سینٹر لانچ کیا جا رہا ہے۔
وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی نے کہا کہ ایگری ٹیک، ایرو اسپیس کے انکیوبیشن سینٹرز قائم کیے گئے ہیں جس پر ایگنائیٹ حکام نے کہا کہ ڈی جی اسکلز پروگرام کے تحت نوجوان آن لائن کمائی کر رہے ہیں۔
شزہ فاطمہ خواجہ نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کا بڑے پیمانے پر وفاقی وزارتوں کی رائیٹ سائزنگ کا منصوبہ ہے 5،5کرکے وزارتوں کی رائیٹ سائزنگ کی جائے گی، ہر وزارت اپنی تجاویز تیار کر رہی ہے، متعدد وزارتیں ختم ہوں گی اور چند ادارے ضم ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزارت آئی ٹی میں رائٹ سائزنگ کے لیے کام جاری ہے، یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ وزارت آئی ٹی کے کون کون سے ادارے ختم ہوں گے، وزارت آئی ٹی نیشنل ڈیجیٹلائزیشن کے لیے ڈیجیٹل اتھارٹی بنانے جا رہی ہے۔
قائمہ کمیٹی کو یونیورسل سروس فنڈ کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ ٹیلی کام آپریٹرز گراس ریونیو کا 1.5 ریونیو یونیورسل سروس فنڈ کے لیے فراہم کرتے ہیں، یونیورسل سروس فنڈ کے ذریعے دور دراز علاقوں میں ٹیلی کام انفرااسٹرکچر قائم کیا جارہا ہے۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ یو ایس ایف ٹیلی کام سروسز کے لیے 136 ارب روپے خرچ کرچکا ہے، یو ایس ایف حکومت یا ڈونرز سے کوئی فنڈ نہیں لیتا، کمراٹ میں ٹیلی کام سروسز کی فراہمی کے لیے این او سی کے حصول میں مشکلات کا سامنا ہے۔