غزہ: ہزاروں معصوم فلسطینیوں کو شہید کرنے کے باوجود وحشی اسرائیل کا جنگی جنون کم نہ ہو سکا، غزہ میں فضائی حملوں کے نتیجے میں 24 گھنٹوں میں بچوں سمیت مزید 80 سے زائد شہری شہید ہو گئے ہیں۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل کے جنگی طیاروں نے نصیرات میں اقوام متحدہ کے زیر اہتمام چلنے والے سکول کو نشانہ بنایا، اس کے علاوہ خان یونس کے مضافاتی علاقے عطار میں بھی شہریوں پر بمباری کی گئی، حملوں کے نتیجے میں بچوں سمیت 3 درجن سے زائد افراد جاں بحق ہو گئے جس کے بعد 24 گھنٹوں کے دوران شہید فلسطینیوں کی تعداد 80 سے تجاوز کر گئی ہے۔
اسرائیلی حملے کے بعد سول ڈیفنس کے اہلکاروں کا کہنا ہے کہ وسطی غزہ کے نصیرات پناہ گزین کیمپ پر حملے میں کم از کم 14 فلسطین شہید ہوئے ہیں جبکہ فلسطینی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی فوج نے 10 روز میں اقوام متحدہ کے 8 پناہ گزین سکولوں کو نشانہ بنایا ہے۔
ادھر حماس کے جنگجووٴں نے بھی اسرائیلی حملوں کے جواب میں مارٹر گولوں اور بارودی سرنگوں سے صیہونی فوجیوں کو نشانہ بنایا ہے جس کے نتیجے میں کئی اسرائیلی ٹینک تباہ اور فوجی بھی مارے گئے ہیں، متعدد زخمی ہوئے۔
دوسری جانب امریکی فوج نے امداد کی رسائی کیلئے غزہ کے ساحل پر عارضی بندرگاہ ختم کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ کے ساحل پر عارضی بندرگاہ کا میری ٹائم مشن مکمل ہو گیا جس کے بعد عارضی بندرگاہ کی مزید ضرورت نہیں رہی ہے۔
یاد رہے کہ 7 اکتوبر سے غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت میں 38 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو گئے جن میں بچوں اور خواتین کی بڑی تعداد شامل ہے، ادھر فلسطینیوں کیلئے کام کرنے والی اقوام متحدہ کی تنظیم انروا نے کہا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں پیدا ہونے والے ملبے کو صاف کرنے میں 15 سال لگ سکتے ہیں۔