پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ کسی سیاسی جماعت پر پابندی کی حمایت یا مخالفت سے پہلے آئین کا آرٹیکل 17 دیکھنا ہوگا کہ اس کے تحت اگر کسی گروپ کو ملکی ترقی و خوش حالی کو نقصان پہنچانے کا استحقاق حاصل ہے تو پھر یہ حق سب کو دینا ہوگا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر بیان میں سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ کسی سیاسی جماعت پر پابندی کی حمایت یا مخالفت سے پہلے یہ دیکھنا ہوگا کہ ہمارے آئین کے ارٹیکل 17 کے تحت “سیاسی جماعت” کسے کہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ طے کرنا ہوگا کہ جان بوجھ کر ملکی ترقی و خوش حالی کو نقصان پہنچانے، عالمی مالیاتی اداروں کو پاکستان کی مدد سے روکنے کے لیے مظاہرے کرنے اور خطوط لکھنے، بھاری سرمائے سے دنیا کے مختلف ممالک کو پاکستان دشمنی پر ابھارنے، بھارتی لابی سے مل کر پاکستان کو رسوا کرنے، چند گھنٹوں کے اندر اندر 250 سے زائد دفاعی تنصیبات پر حملے کرنے، شہدائے وطن کی توہین کرنے، فوج میں بغاوت کی سازش کرنے، اپنے زیر اثر میڈیا کو قومی سلامتی کے اداروں کے خلاف جھونک دینے، پاکستان دشمنوں سے فنڈز لینے اور پاکستان کو دنیا میں تنہا کر دینے کے جتن کرنے والے گروہ کو آرٹیکل 17 کے تحت باضابطہ سیاسی جماعت کا استحقاق حاصل ہے۔
عرفان صدیقی نے کہا کہ اگر یہ استحقاق حاصل ہے تو ایسے ہی دیگر گروپس کو بھی یہی استحقاق دینا ہوگا یا پھر آئین پاکستان کو بدلنا ہوگا۔