لاہور: ایف آئی اے منی لانڈرنگ کے مقدمے میں بڑی پیش رفت ہوئی ہے، سپیشل سینٹرل عدالت لاہور نے مونس الہٰی سمیت 6 ملزمان کو اشتہاری قرار دے دیا۔
سپیشل سینٹرل عدالت لاہور میں ایف آئی اے منی لانڈرنگ کے مقدمے کی سماعت ہوئی، دوران سماعت ایف آئی اے نے سابق وفاقی وزیر مونس الہٰی سمیت نو ملزمان کا نامکمل چالان عدالت میں پیش کیا۔
چالان میں چوہدری مونس الہٰی سمیت چھ ملزمان کو اشتہاری قرار دیا گیا، دیگر اشتہاری ملزمان میں فریاست علی، امتیاز علی ،عامر سہیل، واجد احمد، عامر فیاض شامل ہیں، ملزمہ زارا الہٰی ،احمد فرہان اور ضیغم عباس کو ضمانت پر ہونے پر کالم نمبر 4 میں لکھا گیا ہے۔
ایف آئی اے نے عدالت سے مونس الہٰی سمیت نو ملزمان کی جائیدادیں منجمد کرنے کی استدعا کی جس پر عدالت نے مونس الہٰی اور ضیغم عباس کے علاوہ سات ملزمان کی جائیدادیں منجمد کر دیں۔
عدالت میں مونس الہٰی اور ضیغم عباس کے وکیل نے جائیدادیں منجمد کرنے سے متعلق دلائل کی مہلت مانگی جس پر عدالت نے 20 اگست تک مونس الہٰی اور ضیغم عباس کے وکیل کو دلائل دینے کی ہدایت کر دی۔
جج تنویر احمد شیخ نے چالان پر ابتدائی سماعت کا تحریری حکم جاری کر دیا۔
حکمنامے میں کہا گیا کہ ایف آئی اے کے مطابق مونس الہٰی کی گرفتاری کیلئے انٹرنیشنل پولیس سے رابطے میں ہیں، ایف آئی اے نے بتایا کہ انٹر پول مونس الہٰی کے ریڈ نوٹسز جاری کر چکی ہے، مونس الہٰی کے باعث زارا الہٰی پر بھی کک بیکس کے الزامات ہیں۔
تحریری حکم کے مطابق تفتیشی افسر کے مطابق زارا الہٰی اپنی آمدن بتانے میں ناکام ہوئیں، چالان کے مطابق ضیغم عباس مونس الہٰی کا کیش بوائے تھا، چالان کے مطابق ملزم ضیغم عباس دیگر ملزمان کے بنک اکاوٴنٹس میں اس کرائم کے پیسے کی ٹرانزیکشن کرتا تھا۔
چالان میں الزام لگایا کیا کہ ملزم احمد فرہان بنک اکاوٴنٹس میں پیسے جمع کراتا تھا۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال 6 جون کو ایف آئی اے نے مونس الہٰی پر منی لانڈرنگ کا مقدمہ درج کرایا تھا، ایف ا?ئی اے کی جانب سے مقدمے میں کرپشن اور منی لانڈرنگ کے الزامات عائد کئے گئے تھے۔