اسلام آباد:اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے بانی تحریک انصاف اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی سزا کے خلاف مرکزی اپیلوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
عدت کیس میں سزا کے خلاف بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج افضل مجوکا سماعت کررہے ہیں، خاور مانیکا کے وکیل زاہد آصف ایڈووکیٹ اور عمران خان کے وکیل عمران صابر، مرتضیٰ طوری، زاہد ڈار عدالت میں پیش ہوئے۔
ٹرائل کے دوران بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے وکلاء کی جانب سے گواہ لانے کا کہا گیا، وکیل خاور مانیکا نے کہا کہ اگر گواہ لانا چاہتے ہیں تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے ، عدالت کسی بھی وقت شواہد لے سکتی ہے۔
وکیل زاہد آصف نے دلائل دیے کہ کسی بھی پارٹی سے ان کے فقہ کے بارے میں نہیں پوچھا گیا، مفتی سعید نے بھی نہیں کہا کہ ملزمان حنفی فقہ سے ہیں، سلمان اکرم راجہ کہتے ہیں کہ ان کے کلائنٹ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے شادی کی ہے انہیں عدت کے بارے میں علم نہیں، ایک ملزم دوسرے ملزم پر ملبہ ڈالتا ہے تو اس کا مطلب یہ ہوا یہ وہ بھی شریک جرم ہے، ایسی وفادار عورت جو اس وقت شوہر کے ساتھ کھڑی ہے ، خاوند کہتا ہے میرا تو کوئی قصور ہی نہیں ، بیوی ساری آسائشیں چھوڑ کر شوہر کے لیے جیل چلی جائے اور شوہر اسی پر ملبہ ڈال دے ، خاور مانیکا کے وکیل نے دوران دلائل علامہ اقبال کا شعر سنا دیا۔
دورانِ دلائل زبانی طلاق دینے کے حوالے سے خاور مانیکا کے وکیل کی جانب سے مختلف عدالتی فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سلمان اکرم راجہ صاحب زبانی طلاق کو مان رہے ہیں کہ اپریل میں طلاق ہوئی ، دستاویزات زبانی بات پر زیادہ فوقیت رکھتے ہیں ، بشریٰ بی بی نے کس جگہ کہا کہ اس نے عدت پوری کرلی تھی ، بشریٰ بی بی نے کسی بھی جگہ مفتی سعید کو نہیں کہا کہ میری عدت پوری ہوگئی ہے، دوسری طرف سے کہا گیا کہ خاتون کا بیان حتمی ہوگا ، بشریٰ بی بی نے مفتی سعید کوکہا کہ میری عدت پوری ہوگئی ہے۔
جج افضل مجوکا نے کہا کہ بشریٰ بی بی کے بیان کو آپ اس کے خلاف کیسے استعمال کرسکتے ہیں ، شرعی تقاضے پورے کرنے کا ذکر تو کیا گیا ہے اس بات پر میں بھی آپ سے اختلاف کروں گا کہ آپ جیسے سینئر وکیل سے ایسی بات کی امید نہیں تھی ، وکیل خاور مانیکا نے کہا کہ اختلاف کرنا سب کا حق ہے اور آپ بھی اختلاف کرسکتے ہیں۔
وکیل خاور مانیکا نے کہا کہ کدھر لکھا ہے کہ بشریٰ بی بی نے کہا کہ میں نے عدت میں شادی نہیں کی ، بار بار کہا گیا کہ بشریٰ بی بی کا بیان حتمی ہوگا ، کدھر ہے وہ بیان جہاں لکھا ہوا کہ بشریٰ بی بی نے عدت کے دوران نکاح نہیں کیا ، جس پر عثمان ریاض گل ایڈووکیٹ نے کہا کہ مانیکا 342 کے بیان میں سوال نمبر دو میں بشریٰ بی بی کا بیان موجود ہے۔
وکیل خاور مانیکا نے کہا کہ اعتراض اٹھایا گیا کہ طلاق نامہ کی فوٹو کاپی عدالت پیش کی گئی ، قانون شہادت میں لکھا گیا کہ کاپی کی بھی کاپی قابل قبول ہوگی ، ٹمپرنگ کا الزام لگایا گیا ، اس کو چیک کرایا جا سکتا تھا۔
وکیل خاور مانیکا نے کہا کہ 342 کے بیان میں بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ یہ لندن پلان کا حصہ ہے ، بانی پی ٹی آئی نے 342 کے بیان میں لمبی تفصیل دے دی ، جج افضل مجوکا نے کہا کہ کیا اس کا سرٹیفکیٹ موجودہے ؟ جب ملزم بولے گا تو جج سرٹیفکیٹ دے گا یہاں چارج کے نیچے سرٹیفکیٹ موجود نہیں ہے ، جج افضل مجوکا نے عثمان ریاض گل ایڈووکیٹ سے مکالمے میں کہا کہ آپ نے بھی اس پر دلائل نہیں دیے؟ جج افضل مجوکا نے خاور مانیکا کے وکیل سے استفسار کیا کہ جو پوائنٹ اٹھایا گیا ہے اس پر آپ ریمانڈ بیک کرانا چاہتے ہیں آپ اس پر کھل کر کہہ رہے ہیں۔
عثمان ریاض گل ایڈووکیٹ نے کہا کہ جی ہم دوبارہ گواہ پیش کردیں گے، ہم اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کی تعمیل کروانا چاہتے ہیں۔
وکیل خاور مانیکا نے اپنے دلائل میں کہا کہ شوہر فوت ہو جائے تو بیوی کی عدت 4 ماہ ہوگی ، ایک بار تین طلاقیں دی ہوں تو ایک طلاق تصور ہوگی ، شکایت کنندہ نے جب حلف لے کر بیان دیا کہ کہ وہ رجوع کرنا چاہتے تھے تو ان کی ایک طلاق تصور ہوگی ، میں نے تو کسی جگہ نہیں کہا کہ میں فقہ حنفیہ یا شافعی کا ماننا والا ہوں ، میں نے تو مسلمان ہونے کے ناطے شکایت درج کرائی ہے ، انصاف اسلام کے مطابق چاہیے۔
خاور مانیکا نے عدت کے دورانیہ کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیا۔
وکیل خاور مانیکا نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے میں لکھا ہے کہ جب تک عدت کا دورانیہ پورا نہیں ہوتا وہ طلاق دینے والے شوہر کی بیوی ہی تصور ہوگی ، 2019 میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصلہ دیا جس میں لکھا کہ عدت کا دورانیہ 90 دن تصور کیا جائے گا، خاتون عدت کے دوران دوسری شادی کرے گی تو وہ ایک وقت میں دو نکاح میں ہوگی ، ان کی طرف سے 14 نومبر کی طلاق کو چیلنج نہیں کیا گیا۔
عدالت نے خاور مانیکا کے وکیل کو دس منٹ میں دلائل مکمل کرنے کی ہدایت کردی۔
جج افضل مجوکا نے کہا کہ جواب الجواب دلائل کیلئے سلمان اکرم راجہ ایڈووکیٹ کو بھی دس منٹ دیں گے۔
وکیل خاور مانیکا نے کہا کہ ٹرائل کے دوران گواہ عون چودھری پر عدت کے حوالے سے کوئی بھی جرح نہیں کی گئی، ٹرائل کے دوران مفتی سعید پر بھی عدت کے حوالے سے کوئی جرح نہیں کی گئی، سیکشن 496 کے ساتھ 494 بھی شامل کیا جائے ، خاور مانیکا کے وکیل نے اپنے دلائل مکمل کرلیے۔
بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجہ ایڈووکیٹ نے جواب الجواب دلائل کا آغاز کردیا۔
سلمان اکرم راجہ ایڈووکیٹ نے کہا کہ چیئرمین یونین کونسل کو نوٹس جاری نہ کرنا کوئی اور جرم ہوسکتا، فراڈ نہیں ہوسکتا ، طلاق کا نوٹس خاور مانیکا نے نہیں دیا تو 90 دن کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ، مسلم فیملی لا کے سیکشن 7 کو پڑھا ہے اس میں لکھا ہے کہ نوٹس لازمی شرط نہیں ہے ، ان کی بات مان بھی جائے تو بھی قانونی ڈیفیکٹ کہا جا سکتا ہے ، فراڈ شادی نہیں کہا جا سکتا۔
سلمان اکرم راجہ ایڈووکیٹ نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ ایک طلاق ہوئی تو کیا مطلب ہوا کہ خاور مانیکا اور بشریٰ بی بی ابھی تک نکاح میں ہیں ؟ کیونکہ نوٹس تو ابھی تک نہیں ہوا، سیکشن 7 کے مطابق آج بھی گاوٴں میں طلاق نوٹس کے ذریعے نہیں دی جاتی۔
سلمان اکرم راجہ ایڈووکیٹ نے کہا کہ سیکشن 494 کا بھی کوئی ثبوت موجود نہیں ہے وہ کیسے مانگ رہے ہیں ، 496 بی ڈالا گیا مگر وہ چارج فریم میں نکال دیا گیا ، اللہ داد والے کیس میں بھی سپریم کورٹ نے سیکشن 7 بارے واضح کیا کہ چار سال بعد دوبارہ سابق شوہر کی بیوی تصور نہیں کیا جا سکتا ، خاور مانیکا نے نے اپنے بیان میں بشریٰ بی بی کے لیے سابقہ اہلیہ کہا ہوا ہے۔
جج افضل مجوکا نے وکلا کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا، فیصلہ تین بجے سنایا جائے گا۔