اسلام آباد: بانی تحریک انصاف عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف دوران عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف مرکزی اپیلوں پر سماعت جاری ہے جبکہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم کے مطابق مرکزی اپیلوں پر فیصلہ کرنے کا آج آخری روز ہے۔
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد افضل مجوکا اپیلوں پر سماعت کر رہے ہیں جبکہ خاور مانیکا کے وکیل اپنے دلائل دے رہے ہیں۔
وکیل خاور مانیکا نے دلائل میں کہا کہ ریاست کا سربراہ عوامی نمائندے ہونے کے ناطے عوام کو ہر طرح سے جواب دہ ہوتا ہے، سلمان اکرم راجہ ایڈوکیٹ کی جانب سے ٹرائل کورٹ میں جرح کے دوران دیے گئے فیصلوں پر کچھ گزارشات کرنا چاہوں گا، ٹرائل کورٹ میں دوسرے خاوند کے فوت ہونے کے بعد خاتون کا جائیداد میں حصہ لینے کے حوالے سے ایک ججمنٹ دی گئی، اس عدالتی فیصلے کو بطور ریفرنس دینا سمجھ سے بالاتر ہے، اگر جیل میں ان کے موکل کو پتا لگے کہ ان کے وکلا نے یہ عدالتی فیصلے دیے ان ہارٹ اٹیک ہو جائے۔
جج افضل مجوکا نے ریمارکس دیے کہ میں نے وہ عدالتی فیصلہ پڑھ لیا ہے۔
خاور مانیکا کے وکیل نے ٹرائل کورٹ کے دوران بانی پی ٹی آئی کے وکلا کی جانب سے دیے گئے عدالتی فیصلوں پر اعتراض کر دیا۔
وکیل نے کہا کہ جو عدالتی فیصلے ریفرنس کے طور پر دیے گئے ان فیصلوں میں اور اس کیس کے گراوٴنڈز الگ الگ ہیں، بیرسٹر سلمان صفدر کی جانب سے عدت کا دورانیہ 100 دن کے حوالے ایک فیصلہ عدالت کے سامنے پیش کیا گیا، ہر کریمنل کیس میں الگ وجوہات شامل ہوتی ہیں، 39 دن عدت کا دورانیہ نہیں ہے میں اس پر عدالت کی رہنمائی کروں گا، کہا گیا کہ سیکشن 496 غیر مسلم کے لیے ہے، سیکشن 496 میں کہیں نہیں لکھا کہ یہ مسلمانوں کے لیے نہیں ہے۔ اعلیٰ عدلیہ کے ججز کی توہین پر نوٹس ہو جاتا ماتحت عدالتوں کے ججز کی توہین پر نوٹس کیوں نہیں ہوتا۔
دورانِ سماعت وکیل خاور مانیکا نے سابق امریکی صدر بل کلنٹن کا ذکر کیا۔خاور مانیکا کے وکیل نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی جانب سے قوم سے معافی مانگی جاتی تو شکایت کنندہ خاور مانیکا بھی معاف کرسکتے ہیں، اس عدالت نے دیکھنا ہے کہ شکایت تاخیر سے جان بوجھ کر درج کرائی گئی یا نہیں، قانون میں کوئی قدغن نہیں کہ شکایت کتنے عرصے بعد درج کرائی گئی۔