اسلام آباد: اسلام آبادہائی کورٹ نے الیکشن ٹریبونل کو 3 حلقوں کے باقاعدہ ٹرائل کو مزید آگے بڑھانے سے روکنے کا حکم دے دیا۔چیف جسٹس نے کہا کہ اگر ہم کیس 22 جولائی تک رکھ لیں تو کوئی ایشو تو نہیں؟۔ اگر پروسیجر کی کوئی خلاف ورزی ہوتی ہے تو چیلنج کیا جا سکتا ہے۔
الیکشن ٹریبونل تبدیلی کے لیے الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف درخواستوں پر سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق نے کی۔ سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ٹریبونل میں کیا کارروائی چل رہی ہے؟، جس پر وکیل شعیب شاہین نے جواب دیا کہ ایک کیس آج تھا، دیگر 2 پیر کو سماعت کے لیے مقرر ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اگر ہم کیس 22 جولائی تک رکھ لیں تو کوئی ایشو تو نہیں؟۔ اگر پروسیجر کی کوئی خلاف ورزی ہوتی ہے تو چیلنج کیا جا سکتا ہے۔
لیگی امیدوار کے وکیل نے عدالت میں بتایا کہ ہمارے پاس رِٹ میں آرڈر کو چیلنج کرنے کا اختیار نہیں تھا۔ جس پر چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ رِٹ میں نہیں کر سکتے تو سڑک پار سپریم کورٹ چلے جائیں۔ اگر ٹریبونل کے کسی آرڈر سے متاثر تھے تو رٹ پٹیشن دائر کرتے۔ آرڈر کے خلاف رِٹ قابل سماعت ہے، آپ سیدھے تعصب پر چلے گئے۔ میں تو حیران ہوں آپ لوگوں نے قانون دیکھا ہی نہیں اور اعترض کر دیا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ اگر تعصب کا تاثر ہو تو اْسی جج سے کیس منتقلی کی استدعا کی جاتی ہے۔ مجھے اس کیس کو تفصیل سے سمجھنے میں وقت لگے گا۔ کیس کو 22 جولائی کو سماعت کے لیے رکھ لیتے ہیں۔ ہم الیکشن ٹریبونل کو کارروائی آگے بڑھانے سے روک دیتے ہیں۔ میں روزانہ کی بنیاد پر کیس سن کر 4 یا 5 روز میں فیصلہ کردوں گا۔
بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے الیکشن ٹریبونل کو 3 حلقوں کا باقاعدہ ٹرائل آگے بڑھانے سے روک دیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ الیکشن ٹریبونل ابتدائی معاملات سے متعلق کارروائی آگے بڑھا سکتا ہے۔ عدالت نے کیس کی سماعت 22 جولائی تک ملتوی کرتے ہوئے اٹارنی جنرل کو آئندہ سماعت پر معاونت کے لیے طلب کر لیا۔