مظفر آباد: سابق وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر نے عوام کو تین روپے فی یونٹ کے حساب سے بجلی دینے کی شدید مخالفت کرتے ہوئے حکومت کو مستقبل کے سنگین نتائج سے آگاہ کردیا۔
مظفر آباد پریس کلب میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے راجہ فاروق حیدر نے کہا کہ پہلے آزاد کشمیر، گلگت بلتستان اور مقبوضہ کشمیر تین حصے تھے اب جموں اور کشمیر علیحدہ ٹیریٹری بن گئے ہیں، ہم اس وقت غیر یقینی صورت حال میں ہیں اور ہمارے مستقبل کا فیصلہ ہونا ابھی باقی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے آئین کی دفعہ 257 کے مطابق ریاست کے حتمی مستقبل کا فیصلہ کشمیریوں کی مرضی سے ہی ہوگا، شہبازشریف بتائیں عوامی ایکشن کمیٹی کے مطالبات پرجواعلان کیا مستقبل میں اس کے پیسے کون دے گا، تین روپے یونٹ بجلی کے لئے ایک مرتبہ فنڈ دیئے گئے ہیں اس کے بعد کیا ہوگا۔
راجہ فاروق حیدر نے کہا کہ اگراسی طرح تین روپے یونٹ کے حساب سے بجلی فروخت کی تو دوسال کے بعد آزاد کشمیرکے پاس تنخواہوں کے لئے بھی پیسے نہیں ہونگے۔
سابق وزیر اعظم آزاد کشمیر نے کہا کہ اداروں کا کام معلومات فراہم کرنا ہے، فیصلے کرنا حکومت کا کام ہے، اب معلومات فراہم کرنے والے انتظامی فیصلے کرنا شروع ہوگئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مظفرآباد کے لوگوں کو سلام پیش کرتا ہوں جنہوں نے تین لوگ شہید ہونے کے باوجودلاشیں اٹھا کراحتجاج نہیں کیا، ہم اس خطے کو بین لاقوامی سازشوں کا حصہ نہیں بننے دیں گے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ آزاد کشمیر کی حکومت عملی طور پر بری طرح سے ناکام ہوچکی ہے۔
راجہ فاروق حیدر نے کہا کہ عوامی ایکشن کمیٹی سے مذاکرات کے بعد بجلی بارہ روپے یونٹ کرنے پرسب تیار تھے مگر پھر کوئی اقدامات نہیں کیے گئے، وزیراعظم کوخبردار کرتا ہوں آپ سے اٹھاریوں ترمیم کے بعد کا اختیارچھنننے والا ہے، آزاد کشمیر سے پاکستان کی فوج نکل جائے تو کون آپ کا دفاع کرے گا۔
فاروق حیدر کا کہنا تھا کہ آزاد کشمیر کسی کا مفتوحہ علاقہ نہیں البتہ کچھ لوگ سازش کر کے یہاں کے معاملات خراب کرنا چاہتے ہیں، بے غیرتی ہوگی کہ کنٹرول لائن پرتیتری نوٹ کھڑے ہوکرکہیں راستہ کھولو ہم نے مقبوضہ پونچھ سے آٹا لانا ہے، آزاد کشمیر حکومت میں شامل نون لیگ والوں کوکہہ رہا ہوں حکومت سے الگ ہوجائیں۔
سابق وزیر اعظم آزاد کشمیر نے کہا کہ آزاد کشمیر کا رقبہ پانچ ہزار مربع میل ہے، ہم نے اس کو بڑی مشکل سے بحال رکھا ہے اور حکومت سے اپیل ہے کہ وہ اس کو بچالے۔