اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی جلسہ کی اجازت منسوخ کرنے کیخلاف توہین عدالت کی درخواست خارج کردی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں پی ٹی آئی جلسہ کی اجازت منسوخ کرنے اور تحریک تحفظ آئین اور عامر مغل کے بیٹے کی ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت جسٹس بابر ستار نے کی۔
پی ٹی آئی وکیل شعیب شاہین نے اپنے دلائل میں کہا کہ پولیس نے ڈپٹی کمشنر دفتر سے عامر مغل کو گرفتار کر لیا، عامر مغل کو اٹھانے کے پورے ایک دن تک کوئی مقدمہ درج نہیں کیا گیا، جس پر جسٹس بابر ستار نے کہا کہ مقدمہ ہے تو متعلقہ فورم پر جائیں، یہ توہینِ عدالت تو نہیں بنتی۔
جلسے کا این او سی معطل کرنے پر توہینِ عدالت کی درخواست پر سماعت میں شعیب شاہین ایڈووکیٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا تحریری آرڈر پڑھا۔
پی ٹی آئی وکیل شعیب شاہین نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ نے 4 جولائی کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں نوٹیفکیشن پیش کیا، ڈپٹی کمشنر نے جلسے کی پچھلی رات ڈیڑھ بجے مجھے جلسہ معطلی کا نوٹیفکیشن بھیجا، آج محرم کی یکم ہے اور ہمارا جلسہ دو دن پہلے تھا، چیف کمشنر کے نوٹیفیکیشن میں لکھا گیا کہ انہوں نے ہمیں بھی بلایا، ضلعی انتظامیہ نے ہمیں بالکل بھی اجلاس میں شرکت کیلئے نہیں بلایا۔
جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیئے کہ اگر کمشنراسلام آباد نے آرڈر معطل کر دیا ہے آپ نے اس آرڈر کو چیلنج کرنا ہو گا۔
شعیب شاہین نے کہا کہ انکو سزا تو دیں انکی ملی بھگت سامنے آئے جس پر جسٹس بابر ستار نے کہا کہ دلوں کے حال تو اللّٰہ جانتا ہے ہم نے تو قانون کے مطابق فیصلے کرنے ہیں، آپ آرڈر کو چیلنج کریں گے تو آرڈر کی لیگیلیٹی کا تعین ہو گا، میں اس درخواست پر توہین عدالت کی کارروائی نہیں کر سکتا آپ مجھے بتائیں کس آرڈر پر توہین عدالت کی کارروائی کروں، آپ وکیل کی حیثیت سے جو کر سکتے ہیں وہ کریں، پچھلی سماعت میں ڈی سی اسلام آباد نے جلسے کی اجازت دی ، چیف کمشنر نے اس آرڈر کو معطل کر دیا ، آپ چیف کمشنر کے احکامات کو چیلنج کریں۔
بعدازاں عدالت نے پی ٹی آئی کی توہین عدالت درخواست خارج کردی۔