اسلام آباد: آل پاکستان انجمن تاجران نے بجلی کے بلوں میں اضافے کے خلاف یکم جولائی 2024 کو ملک بھر میں احتجاج کی کال دیتے ہوئے وفاقی حکومت کو خبردار کیا ہے کہ 30 جون تک اضافی ٹیکسز ختم نہیں کیے گئے تو تاجر اگلے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔
اسلام آباد میں آل پاکستان انجمن تاجران کے صدر اجمل بلوچ اور دیگر تاجروں نے مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران یکم جولائی کو ملک بھر میں احتجاج کا اعلان کیا اور کہا کہ پریس کانفرنس میں ہمارے تمام مراکز کے تاجر موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے بجلی کے بلوں کے حوالے سے ظلم کیا ہے، جس کے خلاف ہم یکم جولائی سے ملک گیر احتجاج کااعلان کرتے ہیں۔ 200 یونٹ کا بل کچھ اور اس سے زائد یونٹ کا بل اور ہے، آئی پی پییز (انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز) حکومتی بڑوں کی ہیں، ان کو ادائیگیاں ڈالرز میں ہو رہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آئی پی پیز کو 48 ہزار میگا واٹ کی ادائیگیاں ہو رہی ہیں جبکہ ہماری ضرورت 20 ہزار میگاواٹ کے قریب ہے۔اجمل بلوچ نے تاجران سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ یکم جولائی کوملک بھر میں تاجر احتجاج کریں، احتجاج میں عوام بھی ہمارا ساتھ دیں،یکم جولائی کو ہرسطح پر اور ہر سڑک پر احتجاج ہوگا۔
انہوں نے حکومت کو متنبہ کیا کہ 30 جون (اتوار) تک بجلی کے بلوں میں شامل کیے گئے ٹیکس، فکس ٹیکس اور سلیب ختم کرنے کا اعلان کرے ورنہ یکم جولائی کو آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ آئی پی پیز کے معاہدوں پر نظر ثانی کریں جو کہ بجٹ پر 2500 ارب روپے کا بوجھ ہیں۔ واپڈا ملازمین کو مفت بجلی فراہم کرنے کا بوجھ بھی عوام پر ڈالا جاتا ہے۔
مرکزی انجمن تاجران راولپنڈی کے نائب صدر طارق جدون اور راولپنڈی کینٹ کے صدر شیخ حفیظ نے کہا کہ واپڈا نے فاسٹر میٹر لگائے ہیں اور نیپرا کی رپورٹ کے مطابق 30 فی صد تیز ہیں۔
ٹریڈرز ایکشن کمیٹی اسلام آباد کے سیکریٹری اور مشیر صدر آئی سی سی آئی خالد چوہدری نے اس موقع پر کہا کہ نیپرا کی ویب سائٹ پر رپورٹ موجود ہے کہ ڈسٹری بیوشن کمپنیاں 30 فیصد فاسٹر میٹر لگا کر عوام کو لوٹ رہی ہیں لہٰذا حکومت فاسٹر میٹر کا نوٹس لے۔