اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آبی وسائل کے اجلاس میں فلڈ کمیشن سے 10 سالہ کارکردگی کی رپورٹ طلب کر لی گئی۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آبی وسائل کا اجلاس چئیرمین سینیٹر شہادت اعوان کی زیرصدارت ہوا۔
چئیرمین قائمہ کمیٹی نے کہا کہ میں نے کمیشن کی 2017 سے آج تک کی تمام سالانہ رپورٹس دیکھی ہیں۔ فلڈ کمیشن کی ساری رپورٹس کاپی پیسٹ ہیں یہاں تک کہ رہورٹس میں اے بی سی بھی تبدیل نہیں کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ ہر سال وفاقی فلڈ کمیشن اربوں روپے کا فنڈ مانگتا ہے۔ کچھ کام تو فلڈ کمیشن کو بھی کرنا چاہئیے ۔ فلڈ کمیشن کے چیئرمین صاحب نے 2021 کی ایک پریزنٹیشن دی تھی اور 2021 والی پریزنٹیشن آج دوبارہ پیش کردی۔
چیئرمین وفاقی فلڈ کمیشن احمد کمال نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ہر سال 20 اگست تک تربیلا ڈیم کو فل کرنا ہوتا ہے۔ مزید بارشیں ہوں تو تربیلا سے کچھ پانی ریلیز کر کے ریزروائر میں جمع کرلیتے ہیں۔
آر بی او ڈی ون اور ٹو کے نقصانات ابھی تک بحال نہیں ہوئے۔ ہمارے خیال میں اس معاملے میں کچھ بے ضابطگیاں ہوئی ہیں۔ آبی وسائل کمیٹی نے بے ضابطگیوں کی رپورٹ طلب کر لی۔