کوئٹہ: جمیعت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ملک میں ریاستی رٹ نہ ہونے کے برابر ہے،آپریشن عزم استحکام درحقیقت آپریشن عدم استحکام ثابت ہوگا۔
جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی امیر مولانا فضل الرحمان نے نیشنل پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر مالک بلوچ، اصغر اچکزئی ، خوشحال خان کاکڑ، عبد الخالق ہزارہ سے ملاقات کے بعد کوئٹہ میں اہم پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کو ہر شعبے میں اپنی بالادستی کو ختم کرنا ہوگا، یہ آپریشن عزم استحکام نہیں بلکہ آپریشن عدم استحکام ہے جو پاکستان کو مزید کمزور کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ جس شناختی کارڈ کی بنیاد پر آرمی چیف پاکستانی ہے اسی بنیاد پر میں بھی پاکستانی ہوں، ہم سب اس ملک کے برابر کے شہری ہیں، لیکن ایک طبقہ سمجھے کہ اس نے حاکم اور باقی سب نے غلام رہنا ہے، واضح کرنا چاہتے ہیں ہمارے قبیلوں کی یہ قسم نہیں، ہماری 300 سالہ تاریخ غلامی کے خلاف جنگ لڑنے کی ہے، انگریزوں کیخلاف 50 ہزار سے زائد مجاہدین کو شہید کیا گیا، کیا پاکستان جرنیلوں کی غلامی کےلیے حاصل کیا گیا تھا اور جانوروں کی طرح وہ ہمیں ہانکیں گے، ایسا کبھی نہیں ہوگا؟۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ ملک میں ریاستی رٹ نہ ہونے کے برابر ہے، خیبرپختونخوا میں سورج غروب ہوتے ہی پولیس تھانوں میں بند ہوجاتی ہے، ملک کے چپے چپے پر فوج اور پولیس موجود ہے، کیوں بے بس ہے؟
ان کا کہنا تھا کہ ایپکس کمیٹی کیا ہے؟ جب تحصیل لیول پر ہوتی ہے تو وہاں میجر بیٹھتا ہے، ضلعی سطح پر کرنل بیٹھتا ہے، صوبے کی سطح پر کور کمانڈر اور جب وفاق کی سطح پر آرمی چیف بیٹھتا ہے، جب کسی اجلاس میں وردی والا ہوگا تو فیصلہ وہ کرے گا یا باقی لوگ کریں گے؟ ذمہ داری ہم پر ڈال دیں گے، شہباز شریف خوشی سے ذمہ داری قبول کرے گا، لیکن شہباز شریف وزیراعظم نہیں ہے، بس کرسی پر بیٹھا ہے، اسی میں خوش ہے۔