کراچی: وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے سندھ اسمارٹ سرویلنس سسٹم (S 4) اور پولیس ہیلتھ انشورنش اسکیم کے دو اہم منصوبوں کا افتتاح کرتے ہوئے کہا کہ سیف سٹی پراجیکٹ (S-4) سے امن وامان کی بحالی میں مدد ملے گی۔
سی پی او کراچی میں S-4 اور پولیس ہیلتھ انشورنس اسکیم کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیف سٹی کے حوالے سے حفاظتی اقدامات کو بنا کسی رکاوٹ یقینی بنائیں گے۔ S-4 ایک بہترین منصوبہ ہے جس سے جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے شہر کے تمام داخلی اور خارجی راستوں کی مؤثر نگرانی کی جائے گی اور یہ جرائم کے خاتمے میں معاون ثابت ہوگا۔
وزیراعلیٰ سندھ نے NRTC کے ساتھ کیمرہ سسٹم کی خریداری کے لیے 1.567 ارب روپے کے فنڈز کی منظوری دی۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کے 40 ٹول پلازوں پر جدید کیمروں کی تنصیب کی گئی ہے، ان میں سے 18 ٹول پلازہ کراچی میں ہیں۔ ریئل ٹائم الرٹس اور نگرانی کیلئے CPO ڈیٹا سینٹر میں سینٹرل کنٹرول روم اور فیوژن سسٹم کا قیام عمل میں لایاگیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایس 4 پروجیکٹ سے 80,000 سے زائد مفرور مجرموں کی گرفتاری میں مدد ملے گی، اے این پی آر (آٹومیٹک نمبر پلیٹ ریکگنیشن) اور ایف آر (چہرے کی شناخت) دو پروگرامز پر مشتمل ہے۔ انٹیلی جنس کے لیے لائسنس یافتہ جدید ترین AI اور تجزیاتی ٹولز کا قیام عمل میں لایاگیا ہے اور ہر ایک ٹول پلازہ پر بلاتعطل اور ہموار کنیکٹیویٹی کو یقینی بنایا جائے گا۔ سندھ حکومت نے S4 کے لیے تقریبا 1.5 ارب روپے مختص کیے ہیں۔ سندھ اسمارٹ سرویلنس سسٹم S4 جدید اور ماڈرن تکنیکس کا ایک مجموعہ ہے ۔
ان کاکہناتھاکہ سندھ کے تمام 40 ٹول پلازہ پر نصب کیمرے چہرے کی شناخت اور آٹومیٹڈ نمبر پلیٹ کی جانچ کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔ اس سسٹم میں کیمروں کی لائیو فیڈ ایک سینٹرل کمانڈ اینڈ کنٹرول روم میں موجود سرور کے ذریعہ کی جائے گی جو چوری شدہ گاڑیوں اور کرمنل ریکارڈ رکھنے والے افراد کا ڈیٹا فوری طور شناخت کرے گا۔ اس سسٹم کی ڈیزائننگ اور تنصیب میں نیشنل ریڈیو ٹرانسمیشن کارپوریشن کا کلیدی کردار ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ہم پر تنقید کی جاتی ہے کہ آج ہمارا سیف سٹی پراجیکٹ کی طرف یہ پہلا قدم ہے، ہمیں اُن روٹس پر بھی کیمرے نصب کرنے ہوں گے جو جرائم سے وابستہ افراد اختیار کرتے ہیں۔
سیف سٹی پراجیکٹ ایس فور کے حوالے سے وزیراعلیٰ سندھ کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا گیا کہ جدید سسٹم کے ساتھ تمام ٹول پلازوں پر اسمارٹ سرویلنس ہوسکے گی۔ ٹول پلازوں پر نصب 9 میگا پکسل کیمروں میں نائٹ ویژن کی سہولت بھی ہوگی۔ ہر ٹول پلازہ پر 8 سے 10 گھنٹے بیٹری بیک اپ کے ساتھ مکمل سولر پاور تنصیب ہوگی۔ عالمی معیار کے مطابق سی پی او کمانڈ اینڈ کنٹرول روم میں تمام سہولیات قائم کی گئی ہیں۔
بریفنگ میں مزید بتایا گیا ہے کمپیوٹر ایڈڈ ڈسپیچ سسٹم کے تحت تمام ٹول پلازوں کے قریب تعینات موبائل پٹرول یونٹس فوراً دستیاب ہونگے۔ 9-میگا پکسل آٹومیٹک نمبر پلیٹ ریکگنیشن (ANPR) کیمروں کی تعداد 183 ہے ۔ ڈرائیور کے شناخت کے لیے 8 میگاپکسل کیمروں کی تعداد 209 ہے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم کراچی کے حوالے سے بڑے مشکل وقت سے گزر ے ہیں، ہمارا کوئی راستہ محفوظ نہیں تھا۔ پولیس اسکواڈ کے بغیر کسی ہائی وے سے گزرنا مشکل تھا، اب اللہ پاک کے کرم سے ہمارے راستے محفوظ ہیں۔ گزشتہ 5 ماہ میں کراچی میں 62 لوگ مارے گئے اور دو تہائی قاتل گرفتار کیے گئے لیکن وہ خبر نہیں بنی۔
وزیر اعلی سندھ نے بتایا کہ ہیلتھ انشورنس اسکیم ایک بہترین اقدام ہے جسے ’’بہبودِ جوان‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔ سندھ پولیس کے اہلکاروں کی فلاح وبہبود کے لیے سندھ حکومت نے سندھ پولیس کی درخواست پرتقریباً 5 ارب روپے کی ہیلتھ انشورنس پالیسی کی منظوری دی ہے۔ اس سے سندھ پولیس کے 1,27,482 ملازمین اور ان کے اہلخانہ اپنی صحت کی ضروریات کے مطابق نجی ہسپتالوں سے 10لاکھ روپے تک کا علاج کرواسکیں گے۔