لندن : ایک حالیہ تحقیق میں انکشاف کیاگیاہے کہ طویل مدتی خلائی پرواز انسان کے گردوں کو مستقل طور پر نقصان پہنچا سکتی ہے، یہاں تک کہ مریخ پر جانے والے خلاباز کو واپسی پر ڈائیلاسز پر رہنا پڑ سکتا ہے۔
پانی اور آکسیجن کی عدم موجودگی مریخ پر انسانی زندگی کو سہارا نہیں دے سکتی تاہم ہمارے جسم پڑنے والے اثرات ان مسائل سے کہیں زیادہ ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق خلابازوں کی ہڈیاں اور پٹھے خلائی سفر اور کشش ثقل کی کمی کی وجہ سے کمزور ہوجاتے ہیں جبکہ خلائی شعاعوں (cosmic radiations) سے ان میں کینسر کے خطرات بڑھ جاتے ہیں اور مدافعتی نظام متاثر ہوتا ہے تاہم اب سائنسدانوں نے دریافت کیا ہے یہ گردوں کو بھی نقصان پہنچا سکتا ہے۔
یونیورسٹی کالج لندن میں گردوں کے ماہرین کی ٹیم کی جانب سے کی گئی تحقیق نے حال ہی میں ایک جریدے میں اپنی رپورٹ شائع کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ طویل مدتی خلائی پرواز انسان کے گردوں کو مستقل طور پر نقصان پہنچا سکتی ہے، یہاں تک کہ مریخ پر جانے والے خلاباز کو واپسی پر ڈائیلاسز پر رہنا پڑ سکتا ہے۔
سرکردہ مصنف کیتھ سیو کا کہنا تھا کہ زمین پر ہم جانتے تھے کہ تابکاری شعاعیں گردے کے لیے بہت زیادہ خطرناک ہیں یہاں تک کہ ہم ریڈی ایشن تھراپی سے قبل اس حوالے سے احتیاطی تدابیر بھی اختیار کرتے ہیں لیکن ہم نے گردوں کی صحت پر خلائی پرواز کے اثرات پر توجہ نہیں دی۔
کیتھ اور ان کی ٹیم نے انسانوں اور چوہوں کا جائزہ لیا جو مختلف تجربات کے لیے بین الاقوامی خلائی سٹیشنز گئے ، اس کے بعد محققین نے زمین پر کیے گئے کچھ تجربات کو بھی دیکھا جس میں جانوروں کے گردوں کی تابکاری سے نمائش کی تھی، ان نتائج میں محققین نے گردوں میں ہونے والی چند بڑی تبدیلیوں کو پایا۔
انہوں نے دیکھا کہ گردوں میں دو پروٹینز جو کیلشیم کی پروسیسنگ کے لیے ذمہ دار ہیں، وہ مکمل طور پر غیر فعال ہو گئے۔ دوم، انہوں نے گردے کے ایک حصے جسے ڈسٹل کنولوٹیڈ ٹیوبول (ڈی سی ٹی) کہا جاتا ہے، میں بڑی تبدیلیاں نوٹ کیں جو سوڈیم اور بلڈ پریشر کو کنٹرول کرتا ہے۔ خلا میں ڈی سی ٹی چھوٹا ہوجاتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ خلاباز نہ صرف اپنی ہڈیوں سے اضافی کیلشیم گنواتا ہے جس کی وجہ سے ہڈیاں کمزور ہوتی ہیں بلکہ یہ گردوں میں موجود اضافی کیلشیم کو فلٹر کرنے کے مسائل کا بھی سبب بنتا ہے جس کی وجہ سے گردوں میں پتھری کے امکانات میں اضافہ ہوتا ہے۔