اسلام آباد: قومی اسمبلی اجلاس میں آئی پی پیز بارے توجہ دلاؤ نوٹس پیش کر دیا گیا۔
رکن قومی اسمبلی غوث محمد کی جانب سے پیش کئے گئے توجہ دلاؤ نوٹس میں سوال کیا گیا کہ پاکستان میں کتنے آئی پی پیز ہیں، کتنے پلانٹ ہیں اور کہاں نصب ہیں؟ آئی پی پیز کے مالکان کون ہیں اور پچھلے ایک سال میں کتنی بجلی بنائی گئی اور انہیں کتنی ادائیگی کی گئی؟۔
توجہ دلاؤ نوٹس کا جواب دیتے ہوئے وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا کہ وزارت توانائی پانی سے چلنے والے بجلی گھروں کی نگرانی کرتی ہے، میں غلط جواب نہیں دینا چاہتا، ایوان میں مکمل بریفنگ دینے کیلیے تیار ہوں۔
اویس لغاری نے کہا کہ 1997 سے یہ پلانٹس کیوں لگے؟ اس پر تفصیل سے بات ہونی چاہئے تاکہ ذمہ داروں کا تعین ہو، میں اپنے محکمے کی غلطیوں کو قبول کروں گا اور حل بھی بتائیں گے، ہم نے ماضی میں بھی پی ٹی سی ایل کی حکومت اور بیوروکریسی سے جان چھڑائی ہے۔
وزیر توانائی نے کہا کہ ہم آئی پی پیز کے حوالے سے ورکنگ مکمل کر چکے ہیں، میں تفصیلی پریزینٹیشن دوں گا، پریزینٹیشن پر تین گھنٹے لگیں گے۔
اویس لغاری نے کہا کہ غوث محمد نے اپنے سوال کے ذریعے غیر متعلقہ معلومات مانگی ہیں، آئی پی پیز کے حوالے سے غیر متعلقہ معلومات نہیں دوں گا۔
بعد ازاں قومی اسمبلی کا اجلاس بدھ کی سہ پہر 4 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔