اسلام آباد: وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف اپنے پانچ روزہ دورہء چین کے پہلے مرحلے کے لیے شینزن پہنچ گئے ہیں۔
وزیرِ اعظم کا شینزن ہوائی اڈے پر اعلیٰ چینی حکام، پاکستان میں چین کے سفیر جیانگ زائیڈونگ، پاکستان کے چین میں سفیر خلیل ہاشمی اور اعلی سفارتی اہلکاروں نے پرتپاک استقبال کیا۔
وزیرِ اعظم سے آج چین کی کمیونسٹ پارٹی کے شینزن کے لیے سیکریٹری مینگ فینلی ملاقات کریں گے جس میں چین پاکستان تعاون کے مزید فروغ پر گفتگو ہوگی۔
وزیرِ اعظم کل پاک چائنہ بزنس فورم میں شرکت کریں گے۔ سی پیک کے دوسرے مرحلے کے تحت پاکستانی اور چینی کمپنیوں کے مابین مختلف شعبوں میں تعاون و شراکت داری کیلئے فورم ایک اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔ وزیرِ اعظم کی معروف چینی ہائی ٹیک کمپنیوں کے سربراہان سے بھی ملاقات کریں گے۔
پاکستانی وفد میں معروف پاکستانی کاروباری شخصیات سمیت نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وزیر دفاع خواجہ آصف، وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، وفاقی وزیر خزانہ و محصولات محمد اورنگزیب، وفاقی وزیر پیٹرولیم مصدق ملک، وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ، وفاقی وزیرِ غذائی تحفظ رانا تنویر حسین، وزیرِ تجارت جام کمال خان، وزیرِ نجکاری عبدالعلیم خان اور وزیرِ مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی شزہ فاطمہ خواجہ بھی شریک ہیں۔
رواں سال وزارت عظمیٰ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد وزیراعظم کا چین کا یہ پہلا دورہ ہے۔ چین اس دورے کے ذریعے پاکستان کے ساتھ کام کرنے کے لیے پر عزم ہے تاکہ دونوں ملکوں کے درمیان سدا بہار تزویراتی تعاون پر مبنی شراکت داری میں مزید پیش رفت ہو اور نئے دور میں مشترکہ مستقبل کے ساتھ قریبی چین پاکستان تعلقات کے لیے نئے اقدامات کیے جا سکیں۔
وزیراعظم محمد شہباز شریف چین کے صدر شی جن پنگ، وزیر اعظم لی کیانگ اور نیشنل پیپلز کانگریس کی اسٹینڈنگ کمیٹی کے چیئرمین ژا لیجی سے ملاقات اور بات چیت کریں گے۔ دونوں رہنما چین پاکستان تعلقات اور باہمی دلچسپی کے امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کریں گے اور دوطرفہ تعلقات کے فروغ کے لیے مشترکہ طور پر ایک خاکہ تیار کریں گے۔
وزیراعظم بیجنگ کے علاوہ گوانگ ڈونگ اور شانشی کا بھی دورہ کریں گے۔ دونوں ممالک نے اعلیٰ سطح کے قریبی تبادلے کیے، چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) پر نتیجہ خیز تعاون کیا اور بین الاقوامی اور علاقائی معاملات میں مضبوط رابطے اور ہم آہنگی کو برقرار رکھا۔
بی آر آئی منصوبے سے مجموعی طور پر 25ارب 40 کروڑ ڈالر کی براہ راست سرمایہ کاری، 236000 ملازمتیں، 510 کلومیٹر ہائی ویز، 8 ہزار میگاواٹ سے زیادہ بجلی اور 886 کلومیٹر کور ٹرانسمیشن نیٹ ورک بچھایا گیا جس سے پاکستان کی معاشی اور سماجی ترقی مضبوط ہوئی۔
سی پیک کے دوسرے مرحلے کے تحت دونوں ممالک اپنے رہنماؤں کی طرف سے طے پانے والے اہم اتفاق رائے کو عملی جامہ پہنائیں گے جس میں ترقیاتی حکمت عملی اور پالیسی کوآرڈینیشن کی مضبوطی شامل ہے جبکہ ’’ایم ایل ون‘‘ کی اپ گریڈیشن، گوادر بندرگاہ اور قراقرم ہائی وے فیز II کی بحالی سمیت میگا پراجیکٹس پر پیش رفت کو تیز کریں گے۔
دونوں ممالک مقامی حالات کی بنیاد پر صنعت، زراعت، کان کنی، توانائی، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور دیگر شعبوں میں تعاون کو مضبوط کریں گے اور مزید گفت و شنید اور تجارتی لبرلائزیشن کو فروغ دیں گے۔