اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کیخلاف کیس کی کارروائی براہ راست نشر نہ کرنے کی درخواست کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا۔
حکم نامہ میں کہا گیا ایڈووکیٹ جنرل کے پی نے کیس کی کارروائی براہ راست نشر کرنے کی درخواست کی، عوامی مفاد کا مقدمہ نہ ہونے کے باعث لائیو نشریات کی درخواست مسترد کی جاتی ہے، کے پی حکومت کی مرکزی کیس میں ایک دن کی بھی عدالت میں نمائندگی نہیں تھی۔
سپریم کورٹ کے حکم نامہ کے مطابق اچانک انٹرا کورٹ اپیلوں میں کے پی حکومت کی لائیو دکھانے کی درخواست سمجھ سے بالاتر ہے، پانچ رکنی لارجر بینچ میں جسٹس اطہر من اللہ نے فیصلے سے اختلاف کیا۔
حکم نامہ میں مزید کہا گیا سپریم کورٹ ہر مقدمے کو براہ راست نشر نہیں کرسکتی، خصوصاً ایسے مقدمات لائیو نہیں دکھائے جاسکتے جن میں سیاسی یا ذاتی مقاصد وابستہ ہوں۔