اسلام آباد: بجلی کی قیمت فی یونٹ پانچ روپے بڑھانے کی سی پی پی اے کی درخواست پر نیپرا نے سماعت مکمل کرلی، منظوری کی صورت میں صارفین پر 310 ارب روپے کا اضافی بوجھ پڑے گا۔
بجلی کے بنیادی ٹیرف میں اضافے کی درخواست پر نیپرا میں سماعت ہوئی۔
چیئرمین نیپرا وسیم مختیار کی سربراہی میں اتھارٹی نے سماعت کی۔ سی پی پی اے نے صارفین پر 310 ارب روپے سے زائد کا اضافی بوجھ ڈالنے کی درخواست دائر کر رکھی ہے اور منظوری کی صورت میں آئندہ مالی سال سے بجلی کا بنیادی ٹیرف 5 روپے فی یونٹ سے زائد لاگت تک بڑھ سکتا ہے۔
دوران سماعت سی پی پی اے نے نئے مالی سال کے لیے پاور پرچیز پرائس کے تعین کی درخواست کی۔ اس پر نیپرا اتھارٹی نے تقیسم کار کمپنیوں کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔
نیپرا کے رکن مطہر رانا نے کہا کہ جی ڈی پی گروتھ کا تخمینہ حقیقت پسندانہ ہونا چاہیے، انڈسٹری کی جانب سے بجلی کی طلب کم ہوئِی جبکہ بڑی صنعتوں کی پیداوار بڑھی ہے، سولر اب انڈسٹری کی ضروریات بھی پوری کررہا ہے، چھ ہزار میگاواٹ کی سولر پلیٹس درآمد کی گئی ہیں۔
ممبر نیپرا مقصود انور نے کہا کہ بجلی کی قیمت بڑھائی جارہی جبکہ صارفین کی جانب سے طلب کم ہوتی جارہی ہے۔ سی پی پی اے حکام نے کہا کہ بجلی کی طلب بڑھنے سے صارفین کے لیے قیمت میں کمی ہوگی۔
ممبر نیپرا بلوچستان نے کہا کہ ہمیں بتایا جا رہا ہے کہ بجلی کی طلب کم ہو رہی ہے، گزشتہ سال بھی گروتھ نہ ہونے کی وجہ سے صارفین پر ایف سی اے اضافی پڑا، اس بار ایسا نہیں ہونے دیں گے حقیقی اعداد و شمار دئیے جائیں۔
نیپرا اتھارٹی نے کہا کہ ملک میں 6 ہزار میگاواٹ کے سولر پلانٹس امپورٹ ہوئے، سولر پلانٹس سے بجلی کہیں تو جارہی ہوگی، ممبر نیپرا خیبر پختون خوا نے کہا کہ بجلی مہنگی ہونے کے سبب صارفین نے استعمال کم کر دیا، پہلے میں اے سی چلاتا تھا اب افورڈ ایبل ہی نہیں رہا، مہنگی بجلی کا حل بتایا جائے جس پر کوئی بات نہیں ہو رہی۔
سی پی پی اے حکام نے کہا کہ اب تک 19 سو میگاواٹ کی بجلی سے نیٹ میٹرنگ ہوئی ہے، ایک سال میں ایک ہزار میگاواٹ تک نیٹ میٹرنگ ہوئی۔
نیپرا اتھارٹی نے سوال کیا کہ ملک میں بجلی کا شاٹ فال کتنا ہے اور طلب کتنی ہے؟ اس پر این پی سی سی حکام نے کہا کہ ملک میں بجلی کی پیداوار اب تک 21 ہزار 6 سو میگاواٹ ہوئی ہے۔
بعدازاں نیپرا نے بنیادی ٹیرف میں اضافے کی سماعت مکمل کرلی، نیپرا اتھارٹی اعداد و شمار کے بعد فیصلہ جاری کرے گی۔